ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے

متن مرتبط با «جرمن» در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے نوشته شده است

فکرِاقبال پر جرمن افکار کی تاثیر

  • فکرِاقبال پر جرمن افکار کی تاثیر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔✍️ رائے یوسف رضا دھنیالہ ،جہلم۔ پنجاب۔ پاکستان۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نِطشے، فِطشے، دانتے اور گوئٹے کو پڑھ لو تو اقبال کو سمجھنے میں ذرا دِقت نہیں رہتی کیونکہ اقبال کی شاعری، فلسفے، فکر، ترنگ، اُمنگ، سوچ کی گہرائی، افکارِ نو اور جذبوں میں جوش جرمن فلاسفے، شُعرأ اور فلسفیوں کو ہی پڑھ اور جان کر آیا تھا۔جرمنی میں قیام کے دوران اقبال کی جو فکری تشکیل ہوئی اُس نے ایک نئے اقبال کو جنم دیا، اور وہ شاعرِ ہندی، مُفکرِ پاکستان اور مسلمان قوم کا ترجمان بن کر سامنے آیا۔اقبال کا مردِ مومن، شاہین اور فلسفہء خودی جرمن شعرأ کا ہی رہینِ منت تھا جسے اقبال نے اس خوبصورتی سے اردو اور فارسی زبانوں میں سمویا کہ اقبال ایک طرف شاعرِ ہندی کہلایا تو دوسری طرف وہ برصغیر و ایران و توران کے مسلمانوں کی خودی اور غیرت و حمیت، اور قومی آزادیوں کا ترجمان بن گیا۔جرمن شعرأ نے جو استعارے اپنی ڈچ قوم کی عظمت و برتری کے لئے استعمال کئے تھے، اقبال نے اُن استعاروں اور تشبیہات کو استعمال کر کے اپنی مسلمان قوم کا لہو گرما دیا جس کے نتیجے میں برصغیر میں ایک نئی اسلامی سلطنت وجود میں آ گئی۔اقبال کی شاعری کو جرمن شاعری کا چربہ اور اقبال کو جرمن فلاسفی کا محض مترجم اِس لئے نہیں کہا جا سکتا کیونکہ بے شک اقبال جرمن دانش، فلسفے، شعراء اور یورپ کی صنعتی ترقی سے متاثر اور سیراب تو ضرور ہوا لیکن اُس نے اردو اور فارسی میں افکارِ نو اور انقلابی رمق کو اپنے الفاظ، اپنے اسلوب، اور اپنی لہر، بحر اور قومیت کے اپنے تصور کے ساتھ کچھ اس حُسن وخوبی کے ساتھ سمویا کہ اپنی مسلمان قوم کے بچے بچے کو اس نے مردِ آہن بنا دیا۔جرمن شعرأ کی آئیڈیل اُن کی اپنی جرمن قوم تھی جس کی بنیاد ڈچ یا آریا نسل کے, ...ادامه مطلب

  • جدیدترین مطالب منتشر شده

    گزیده مطالب

    تبلیغات

    برچسب ها