ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے

متن مرتبط با «لاپرواہی» در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے نوشته شده است

لاپرواہی

  • ذرا سی لاپرواہیتحریر: ڈاکٹر اکرام الحق اعوانیہ میرے بچپن کی بات ہے۔ اللہ دتہ اپنے گھر بیٹھا، حقے کے کش لگانے میں مصروف تھا۔ اللہ دتہ کی بیوی”مہراں بی“ اگلے دن کی خوراک کا بندوبست کرنے کی خاطر دانے صاف کر رہی تھی۔ان دونوں کا چھ سالہ اکلوتا بیٹا ”طالب“ گیم کھیلنے میں مصروف تھا۔۔۔۔کہ یکدم طالب نے زور دار چیخ ماری اور کانپنا شروع کر دیا۔۔۔۔اللہ دتہ اور مہراں دونوں اپنے بیٹے کی جانب لپکے، انہوں نے طالب کو چارپائی پر لٹایا اور اسکے بازوٗوں، ٹانگوں اور پیٹ کو سہلانا شروع کر دیا۔۔۔۔۔طالب کا جسم کانپ رہا تھا۔ وہ کچھ بولنا چاہتا تھا لیکن اس کے منہ سے آواز نہ نکل پا رہی تھی۔۔۔۔۔مہراں بھاگی بھاگی قریبی میڈیکل سٹو ر پر گئی اور وہاں موجود ڈسپنسر کے مشورے سے پیرا سیٹامول کی بوتل لا کر طالب کے منہ میں اس کی ایک چمچ انڈیل دی۔۔۔۔۔۔ لیکن طالب کی حالت میں کوئی تبدیلی دیکھنے کو نہ ملی۔ مہراں نے وہ تمام گھریلو ٹوٹکے بھی آزما لئے جو اس سے پہلے اسکی دادی خود اس پر آزمایا کرتی تھی۔ لیکن آج کوئی ٹوٹکہ بھی اسکے کام نہ آسکا۔۔۔۔۔۔طالب کی حالت بگڑے گھنٹہ، ڈیڑھ گھنٹہ گزر چکا تھا۔۔۔۔۔۔۔ حالت سدھرنے کی بجائے مزید بگڑتی چلی جا رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔اب تو طالب کو باقاعدہ دورے (fits)پڑنا شروع ہو گئے تھے۔ اس کے منہ سے جھاگ نکل رہی تھی۔۔جسم کپکپا رہا تھا اور ماتھے کا درجہ حرارت بھی بڑھ چکا تھا۔۔۔۔مہراں اور اللہ دتہ، دونوں کو کچھ سمجھ نہ آرہا تھا کہ وہ کیا کریں۔۔۔۔۔ کس سے مدد مانگیں۔۔۔۔۔اتنی دیر میں محلے والے بھی انکے گھر اکٹھا ہونا شروع ہو گئے تھے۔ انکے گھر کے صحن میں اچھا خاصا رش لگ چکا تھا۔پرانا زمانہ تھا۔ خود غرضی کا ماحول نہ تھا۔ لوگ ایک دوسرے کے کام آنے میں فرحت محسوس کر تے تھے۔۔۔۔۔۔ محلے کا کوئی شخص جا کر محلے کے و, ...ادامه مطلب

  • جدیدترین مطالب منتشر شده

    گزیده مطالب

    تبلیغات

    برچسب ها