ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے

متن مرتبط با «نہیں» در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے نوشته شده است

دنیا تشنہ ہے مگر آمادہ نہیں

  • دنیا تشنہ ہے مگر آمادہ نہیں, ...ادامه مطلب

  • چینل نہیں میڈیا بدلیں

  • چینل نہیں میڈیا بدلیںنذر حافی[email protected]آپ عوام میں پاکستانی اداروں کی بات کر کے دیکھیں۔ لوگ فوج، پولیس، عدلیہ، تعلیم، صحت، روزگار، تجارت، بینکاری، سیاست دان، اور صحافت وغیرہ سب کے بارے میں منفی رائے ہی رکھتے ہیں۔ یہ ناامیدی اور مایوسی چھوت چھات کی مانندایک متعدی وبا ہے۔ کبھی وقت نکالیں اور اس وبا کی جانچ پرکھ کریں۔ بچےسے لے کر بوڑھے اور سرکاری ملازم سے لے کر عام ٹھیلے والے تک ہر شخص آپ کو حالات سے مایوس نظر آئے گا۔اپنے موٹویشنل اسپیکرز بھائیوں کی باتوں پر نہ جائیں، مایوسی اورناامیدی کا تیار شُدہ پھندا ہماری گردن کے بالکل عین مطابق ہے۔ جب سب ہی کرپٹ ہیں تو اب اصلاح کی امید کس سے رکھی جائے؟او آئی سی کے حوالے سے بھی ایسی ہی سوچ عام ہے۔ جب او آئی سی کا ادارہ ہی استعمار کا پٹھوّ ہے تو پھر اس سے کوئی اچھی امید کیسے باندھی جائے؟ پھر میرے اور آپ کے ہاتھ پاوں مارنے کا اہلِ غزہ کو کیا فائدہ ہوگا؟آپ اسے مایوسی کی دلدل، ناامیدی کا پھندہ یا تاریکی کی غار کہہ لیں۔ ہمیں چار و ناچار اسی صورتحال کا سامنا ہے۔ یہ صورتحال اچانک پیدا نہیں ہو گئی۔ او آئی سی یا پاکستان کے ملکی نظام سےمایوس اور ناامید ہو جانا کوئی بے جا یا غلط بات بھی نہیں لیکن یہ مایوسی اور ناامیدی کس حد تک ہونی چاہیے؟ کیا اس ناامیدی کی بھی کوئی مقدار مقرر کی جانی چاہیے یا نہیں؟۔ کیا ہمارے ہاں یہ بیکراں مایوسی اور یہ بے حد ناامیدی ویسے ہی پھیل گئی ہے؟۔در حقیقت اس کیلئے باقاعدہ کاکروج تھیوری استعمال کی گئی۔ کوئی راہِ حل بتائے بغیر روزانہ کی بنیاد پر مختلف مُلکی اداروں اور شخصیات کی منفی اور بری خبروں کا الیکٹرانک ، پرنٹ اور سوشل میڈیا نیز منبر و محراب سے مسلسل تکرار کیا گیا۔تجزیہ و تحلیل کے بغیر بری خبروں کا تکرار اتنی کثر, ...ادامه مطلب

  • ہزارہ چنگیزی نہیں ہیں ریسرچ مونوگرام

  • ہزارہ چنگیزی نہیں ہیںڈاکٹر حمزہ ابراہیم ہزارہ افغانستان کی آبادی کا پندرہ فیصد ہیں۔ ان کا آبائی علاقہ کابل کے مغرب میں کوہِ ہندوکش کے دامن میں واقع ہے جسے ” ہزارہ جات“ کہا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ کابل اور کوئٹہ میں ہزارہ لاکھوں کی تعداد میں آباد ہیں۔ دنیا میں ہزارہ کی آبادی کا تخمینہ ساٹھ لاکھ نفوس تک لگایا گیا ہے جن میں سے اندازاً چالیس لاکھ افغانستان اور دس لاکھ پاکستان میں رہتے ہیں۔ ہزارہ کی زبان ہزارگی کہلاتی ہے جو فارسی کا ایک مشرقی لہجہ ہے جس میں ترک زبان کے اثرات بھی شامل ہیں۔ ہزارہ جینیاتی اعتبار سے چین کے صوبے سنکیانگ میں رہنے والے ایغور نسل کے لوگوں سے ملتے ہیں۔ ہزارہ مذہبی اعتبار سے شیعہ امامیہ مسلمان ہیں البتہ ان میں بہت کم تعداد شیعہ اسماعیلی اور سنی حنفی مسلک کی پیروی بھی کرتی ہے۔ پاکستان کے موجودہ چیف جسٹس جناب قاضی فائز عیسی ہزارہ ہیں۔ 1965 کی جنگ کے دوران پاکستان کے آرمی چیف جنرل موسی ہزارہ تھے۔ عراق کے شہر نجف اشرف میں موجود چار شیعہ مراجع میں سے ایک، آیت الله اسحاق فیاض کا تعلق ہزارہ برادری سے ہے۔ ہزارہ تعلیم پر خصوصی توجہ دیتے ہیں اور اسی وجہ سے ان کی شرح خواندگی کافی بہتر ہے۔ صنفی مساوات کے اعتبار سے ہزارہ اس خطے کی دوسری اقوام کی نسبت بہت روشن خیال ہیں۔ ہزارہ خواتین زندگی کے ہر شعبے میں فعال کردار ادا کرتی دکھائی دیتی ہیں۔تاریخی ورثہلکھی ہوئی تاریخ میں وسطی ایشیا میں ہونے والے واقعات کا ذکر 1300 قبلِ مسیح میں ملتا ہے جب ترکمانستان کے علاقے سے آریائی قبائل موجودہ ایران میں داخل ہونا شروع ہوئے اور 700 قبلِ مسیح تک یہاں اپنی حکومت قائم کر لی۔ تب سینثیائی، جو ہندی فارسی زبانیں بولتے تھے، شمال کی طرف بڑھے اور وسطی ایشیا میں پھیل گئے۔ 530 قبل مسیح میں کورُوش (دوس, ...ادامه مطلب

  • ’’جن کی یتیمی فلمائی نہیں جا سکی !‘‘

  • ’’جن کی یتیمی فلمائی نہیں جا سکی !‘‘, ...ادامه مطلب

  • راجپوتانہ ہسپتال۔۔۔ یہ آمریت ہے جمہوریت نہیں

  • نذر حافی  [email protected] کشتی سمندر کے وسط میں تھی، صرف ایک ملاح اور ایک مسافر سوار تھا، تاریک رات میں بارش شروع ہوگئی، ملاح بالکل کیمونسٹ  اور کافرتھا، مسافر مومن تھا، ملاح تیراکی میں ماہر تھا، مسافر تیراکی سے بے خبر تھا،  طوفان کی لہروں نے ابھر کر کشتی الٹ دی،  اگلے روز سمندر کے ساحل پر اخب, ...ادامه مطلب

  • گدھ انقلاب نہیں لایا کرتے

  •   نذر حافی دن بھرکے تھکے ہوئے شکاری نے ایک مرتبہ حسرت بھری نگاہوں سے بھوک اور پیاس سے نڈھال اپنے گھوڑے کودیکھا اور پھر ٹھنڈی آہ بھر کراس نے ایک بڑے پتھرکے ساتھ ٹیک لگالی۔اس کی آنکھیں نینداور سستی کی وجہ سے آہستہ آہستہ خود بخود بند ہوتی جارہی تھیں۔اس نے کئی مرتبہ نیند اور غنودگی کے خلاف لڑنے کی کوشش , ...ادامه مطلب

  • اگر فلسطین کی بات نہیں تو پھر بادشاہ جو بھی ہو۔

  • اگر فلسطین کی بات نہیں تو پھر بادشاہ جو بھی ہو تحریر: صابر کربلائی ترجمان فلسطین فاونڈیشن ماہ رمضان المبارک کی آمد سے قبل ہی مسلم دنیا کو ایک اور خوشی ملی ہے جسے ہم اس طرح بیان کریں تو غلط نہ ہوگا، یعنی مسلم دنیا کا نیا خلیفہ ڈونلڈ ٹرمپ۔اس سے پہلے کہ میں کچھ اور بیان کروں یہاں پر امریکا کی سو سالہ ت, ...ادامه مطلب

  • جدیدترین مطالب منتشر شده

    گزیده مطالب

    تبلیغات

    برچسب ها