ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے

متن مرتبط با «ہزارہ» در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے نوشته شده است

ہزارہ چنگیزی نہیں ہیں ریسرچ مونوگرام

  • ہزارہ چنگیزی نہیں ہیںڈاکٹر حمزہ ابراہیم ہزارہ افغانستان کی آبادی کا پندرہ فیصد ہیں۔ ان کا آبائی علاقہ کابل کے مغرب میں کوہِ ہندوکش کے دامن میں واقع ہے جسے ” ہزارہ جات“ کہا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ کابل اور کوئٹہ میں ہزارہ لاکھوں کی تعداد میں آباد ہیں۔ دنیا میں ہزارہ کی آبادی کا تخمینہ ساٹھ لاکھ نفوس تک لگایا گیا ہے جن میں سے اندازاً چالیس لاکھ افغانستان اور دس لاکھ پاکستان میں رہتے ہیں۔ ہزارہ کی زبان ہزارگی کہلاتی ہے جو فارسی کا ایک مشرقی لہجہ ہے جس میں ترک زبان کے اثرات بھی شامل ہیں۔ ہزارہ جینیاتی اعتبار سے چین کے صوبے سنکیانگ میں رہنے والے ایغور نسل کے لوگوں سے ملتے ہیں۔ ہزارہ مذہبی اعتبار سے شیعہ امامیہ مسلمان ہیں البتہ ان میں بہت کم تعداد شیعہ اسماعیلی اور سنی حنفی مسلک کی پیروی بھی کرتی ہے۔ پاکستان کے موجودہ چیف جسٹس جناب قاضی فائز عیسی ہزارہ ہیں۔ 1965 کی جنگ کے دوران پاکستان کے آرمی چیف جنرل موسی ہزارہ تھے۔ عراق کے شہر نجف اشرف میں موجود چار شیعہ مراجع میں سے ایک، آیت الله اسحاق فیاض کا تعلق ہزارہ برادری سے ہے۔ ہزارہ تعلیم پر خصوصی توجہ دیتے ہیں اور اسی وجہ سے ان کی شرح خواندگی کافی بہتر ہے۔ صنفی مساوات کے اعتبار سے ہزارہ اس خطے کی دوسری اقوام کی نسبت بہت روشن خیال ہیں۔ ہزارہ خواتین زندگی کے ہر شعبے میں فعال کردار ادا کرتی دکھائی دیتی ہیں۔تاریخی ورثہلکھی ہوئی تاریخ میں وسطی ایشیا میں ہونے والے واقعات کا ذکر 1300 قبلِ مسیح میں ملتا ہے جب ترکمانستان کے علاقے سے آریائی قبائل موجودہ ایران میں داخل ہونا شروع ہوئے اور 700 قبلِ مسیح تک یہاں اپنی حکومت قائم کر لی۔ تب سینثیائی، جو ہندی فارسی زبانیں بولتے تھے، شمال کی طرف بڑھے اور وسطی ایشیا میں پھیل گئے۔ 530 قبل مسیح میں کورُوش (دوس, ...ادامه مطلب

  • جدیدترین مطالب منتشر شده

    گزیده مطالب

    تبلیغات

    برچسب ها