ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے

متن مرتبط با «ہیں» در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے نوشته شده است

ہم بھی وہیں موجود تھے

  • تکریم شہداء کانفرنس۔۔۔ہم بھی وہیں موجود تھےرپورٹ:منظوم ولایتیآج چھ جنوری ہے۔ یہ دن ہمارے ملی شہید اور قومی ہیرو اعتزاز حسن کی شہادت کا ہے۔ چار جنوری کو قم المقدس میں ایم ڈبلیو ایم قم کی طرف سے تکریم شہداء کانفرنس منعدق کی گئی۔ مجھے شہید اعتزاز حسن کے حوالے سے اس کانفرنس کا پیغام بہت یاد آ رہا ہے۔ اب تک تکریم شہدا کانفرنس پر بہت کچھ لکھا گیا ہے۔ برادر سعید کاظم ، محترم محمد علی شریفی، رفیق انجم اور ایم اے راجپوت صاحب نے مختلف اور اہم زاویوں کا احاطہ کیا ہے۔کانفرنس کی اہمیت کے پیشِ نظر یقیناً مزید تحریریں ابھی راستے میں ہوں گی۔ بہر حال جیسے ہر پھول کی اپنی منفردخوشبو ہوتی ہے اسی طرح ہر قلمکار کی بھی اپنی ہی مہک ہوتی ہے۔ہم بھی وہیں موجود تھے چنانچہ ہم نے جو دیکھا وہ بھی بیان کئے دیتے ہیں۔ کانفرنس کا آغاز برادر سید اقتدار شاہ نقوی صاحب نے اپنی خوبصورت آواز میں تلاوت کلام الہی سے کیا۔بعد ازاں ہمارے دوست محمد رفیق انجم صاحب نے منقبت پڑھی پھر ترانہ شہادت کی سعادت برادر محترم سید مظہر مصطفوی نے حاصل کیا۔اس کے بعد ناظمِ کانفرنس کی دعوت پر برادر ذیشان حیدر جوادی نے بھی شہدا کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔تکریم شہداء کانفرنس کی جان تقریب کے مہمانِ خصوصی کا خطاب تھا۔ مدارس دینیہ بحرین کے مدیر حجة السلام والمسلمین علامہ شیخ الدقاق مدظلہ نے ' بطورِ مہمان خصوصی انتہائی اہم اور فکر انگیز گفتگو کی۔ انہوں نے "شہادت کو مکتب میں بدلنے کے خطوط" کے موضوع پر خطاب کے آغاز میں حاج قاسم سلیمانی کے مزار پر حالیہ شہید ہونے والے افراد کیلیے خصوصی فاتحہ خوانی کرائی اور ملت اسلامیہ کو تسلیت و تعزیت پیش کی۔ آپ نے کہا کہ شہید عارف حسین الحسینیؓ، شہید سید عباس موسوی،شیخ احمد یٰسین وغیرہ شہادت سے پہلے تک محض افراد تھے, ...ادامه مطلب

  • دنیا تشنہ ہے مگر آمادہ نہیں

  • دنیا تشنہ ہے مگر آمادہ نہیں, ...ادامه مطلب

  • چینل نہیں میڈیا بدلیں

  • چینل نہیں میڈیا بدلیںنذر حافی[email protected]آپ عوام میں پاکستانی اداروں کی بات کر کے دیکھیں۔ لوگ فوج، پولیس، عدلیہ، تعلیم، صحت، روزگار، تجارت، بینکاری، سیاست دان، اور صحافت وغیرہ سب کے بارے میں منفی رائے ہی رکھتے ہیں۔ یہ ناامیدی اور مایوسی چھوت چھات کی مانندایک متعدی وبا ہے۔ کبھی وقت نکالیں اور اس وبا کی جانچ پرکھ کریں۔ بچےسے لے کر بوڑھے اور سرکاری ملازم سے لے کر عام ٹھیلے والے تک ہر شخص آپ کو حالات سے مایوس نظر آئے گا۔اپنے موٹویشنل اسپیکرز بھائیوں کی باتوں پر نہ جائیں، مایوسی اورناامیدی کا تیار شُدہ پھندا ہماری گردن کے بالکل عین مطابق ہے۔ جب سب ہی کرپٹ ہیں تو اب اصلاح کی امید کس سے رکھی جائے؟او آئی سی کے حوالے سے بھی ایسی ہی سوچ عام ہے۔ جب او آئی سی کا ادارہ ہی استعمار کا پٹھوّ ہے تو پھر اس سے کوئی اچھی امید کیسے باندھی جائے؟ پھر میرے اور آپ کے ہاتھ پاوں مارنے کا اہلِ غزہ کو کیا فائدہ ہوگا؟آپ اسے مایوسی کی دلدل، ناامیدی کا پھندہ یا تاریکی کی غار کہہ لیں۔ ہمیں چار و ناچار اسی صورتحال کا سامنا ہے۔ یہ صورتحال اچانک پیدا نہیں ہو گئی۔ او آئی سی یا پاکستان کے ملکی نظام سےمایوس اور ناامید ہو جانا کوئی بے جا یا غلط بات بھی نہیں لیکن یہ مایوسی اور ناامیدی کس حد تک ہونی چاہیے؟ کیا اس ناامیدی کی بھی کوئی مقدار مقرر کی جانی چاہیے یا نہیں؟۔ کیا ہمارے ہاں یہ بیکراں مایوسی اور یہ بے حد ناامیدی ویسے ہی پھیل گئی ہے؟۔در حقیقت اس کیلئے باقاعدہ کاکروج تھیوری استعمال کی گئی۔ کوئی راہِ حل بتائے بغیر روزانہ کی بنیاد پر مختلف مُلکی اداروں اور شخصیات کی منفی اور بری خبروں کا الیکٹرانک ، پرنٹ اور سوشل میڈیا نیز منبر و محراب سے مسلسل تکرار کیا گیا۔تجزیہ و تحلیل کے بغیر بری خبروں کا تکرار اتنی کثر, ...ادامه مطلب

  • ہزارہ چنگیزی نہیں ہیں ریسرچ مونوگرام

  • ہزارہ چنگیزی نہیں ہیںڈاکٹر حمزہ ابراہیم ہزارہ افغانستان کی آبادی کا پندرہ فیصد ہیں۔ ان کا آبائی علاقہ کابل کے مغرب میں کوہِ ہندوکش کے دامن میں واقع ہے جسے ” ہزارہ جات“ کہا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ کابل اور کوئٹہ میں ہزارہ لاکھوں کی تعداد میں آباد ہیں۔ دنیا میں ہزارہ کی آبادی کا تخمینہ ساٹھ لاکھ نفوس تک لگایا گیا ہے جن میں سے اندازاً چالیس لاکھ افغانستان اور دس لاکھ پاکستان میں رہتے ہیں۔ ہزارہ کی زبان ہزارگی کہلاتی ہے جو فارسی کا ایک مشرقی لہجہ ہے جس میں ترک زبان کے اثرات بھی شامل ہیں۔ ہزارہ جینیاتی اعتبار سے چین کے صوبے سنکیانگ میں رہنے والے ایغور نسل کے لوگوں سے ملتے ہیں۔ ہزارہ مذہبی اعتبار سے شیعہ امامیہ مسلمان ہیں البتہ ان میں بہت کم تعداد شیعہ اسماعیلی اور سنی حنفی مسلک کی پیروی بھی کرتی ہے۔ پاکستان کے موجودہ چیف جسٹس جناب قاضی فائز عیسی ہزارہ ہیں۔ 1965 کی جنگ کے دوران پاکستان کے آرمی چیف جنرل موسی ہزارہ تھے۔ عراق کے شہر نجف اشرف میں موجود چار شیعہ مراجع میں سے ایک، آیت الله اسحاق فیاض کا تعلق ہزارہ برادری سے ہے۔ ہزارہ تعلیم پر خصوصی توجہ دیتے ہیں اور اسی وجہ سے ان کی شرح خواندگی کافی بہتر ہے۔ صنفی مساوات کے اعتبار سے ہزارہ اس خطے کی دوسری اقوام کی نسبت بہت روشن خیال ہیں۔ ہزارہ خواتین زندگی کے ہر شعبے میں فعال کردار ادا کرتی دکھائی دیتی ہیں۔تاریخی ورثہلکھی ہوئی تاریخ میں وسطی ایشیا میں ہونے والے واقعات کا ذکر 1300 قبلِ مسیح میں ملتا ہے جب ترکمانستان کے علاقے سے آریائی قبائل موجودہ ایران میں داخل ہونا شروع ہوئے اور 700 قبلِ مسیح تک یہاں اپنی حکومت قائم کر لی۔ تب سینثیائی، جو ہندی فارسی زبانیں بولتے تھے، شمال کی طرف بڑھے اور وسطی ایشیا میں پھیل گئے۔ 530 قبل مسیح میں کورُوش (دوس, ...ادامه مطلب

  • ہم سب کشمیری ہیں

  • ہم سب کشمیری ہیں, ...ادامه مطلب

  • ’’جن کی یتیمی فلمائی نہیں جا سکی !‘‘

  • ’’جن کی یتیمی فلمائی نہیں جا سکی !‘‘, ...ادامه مطلب

  • آئیے مسائل حل کرتے ہیں!

  • آئیے مسائل حل کرتے ہیں! نذر حافی [email protected] ٹیکنالوجی اور انسانی مسائل ایک ساتھ ترقی کر رہے ہیں۔ دنیا جہاں پر گلوبل ویلج کی شکل اختیار کرچکی ہے، وہیں پر پورا انسانی معاشرہ باہمی خلفشار اور ابتری کا شکار بھی ہے۔ بھوک، افلاس، بیروز گاری، مہنگائی، کرپشن، دھونس دھاندلی اور مکر و فریب کے سرطان نے ہر ملک اور ہر معاشرے کے قلب و جگر میں اپنے پنجے گاڑ رکھے ہیں۔ وہ ادارے جو بین الاقوامی برادری کو اِن مسائل سے نجات دلانے کیلئے معرض وجود میں آئے تھے، آج خود انہی مسائل کا شکار ہیں۔ انسانی معاشرے کے مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ آج کے دور میں انسان پر مسائل کا بوجھ اس قدر زیادہ ہے کہ بہت سارے لوگوں کی معاشرتی حالت ہزاروں سال پرانے غلاموں کی حالت سے بھی بدتر ہے۔  ماضی کا غلام انسان خود کو غلام سمجھ کر ظالموں اور جابروں کی غلامی کرتا تھا، لیکن آج کا انسان اپنے آپ کو آزاد سمجھ کر بھی دوسروں کی  غلامی کر رہا ہے۔ انسان کے ہاتھوں انسان کا استحصال اس بات کا ثبوت ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ انسانی وسائل تو بڑھے ہیں، لیکن مسائل کم نہیں ہوئے اور اس کاباعث یہ ہے کہ انسانی وسائل پر ماضی کی طرح آج بھی فرعونوں، ظالموں اور جابروں کا قبضہ ہے۔ ہم تاریخ عالم کا جتنا بھی مطالعہ کریں اور انسانی مسائل پر جتنی بھی تحقیق کریں، کتاب تاریخ میں جہاں جہاں انسان نظر آئے گا، وہاں وہاں انسانی وسائل پر قابض فرعون، شدّاد او, ...ادامه مطلب

  • بنگلہ دیش کی طرف ہجرت کرنے والے مسلمانوں کی کئی کشتیاں ڈوب گئی ہیں

  • میانمار ( ذرائع ابلاغ ) میانمار کی ریاست رخائن میں حالیہ فسادات کے بعد کشتیوں کے ذریعے ہجرت کرنے والے روہنگیا مسلمانوں کی سمندر میں ڈوب کر جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 99 ہوگئی ہے۔ بنگلہ دیشی بارڈر گارڈ کے کمانڈر لیفٹیننٹ کرنل ایس ایم عارف الاسلام نے کہا کہ میانمار اور بنگلہ دیش کی سرحد کو جدا کرنے والے دریا نیف میں گزشتہ روز روہنگیا مسلمانوں کو لے کر آنے والی کئی کشتیاں ڈوب گئی ہیں۔ http://www.na,بنگلہ,مسلمانوں,کشتیاں ...ادامه مطلب

  • ہم صدارتی نظام کی طرف بڑھ رہے ہیں

  •   یومِ آزادی جیسے دنوں کی مناسبت سے کالم لکھنا میرے لئے بہت مشکل ہے۔ روایتی الفاظ وتراکیب کے استعمال سے خوف آتا ہے اور علم میرا کافی محدود ہے۔ اپنی کوتاہ علمی کی وجہ سے قیامِ پاکستان کے محرکات کے حوالے سے کوئی نیا زاویہ بھی نہیں ڈھونڈپایا۔ تجارت کے بہانے برصغیر میں داخل ہونے کے بعد اس پر سوسالوں تک حکمرانی کرتے ہوئے برطانوی سامراج نے جن تضادات کو پروان چڑھایا ان کے نتیجے میں مسلمانوں کے لئے ایک علیحدہ وطن کے قیام کی جدوجہد کے علاوہ کوئی راستہ ہی نہیں بچاتھا۔  میرے ذہن میں اس جدوجہد کے جواز کے بارے میں شک وشبہات کبھی پیدا ہی نہیں ہوئے۔ واعظوں کے انداز میں ان وجوہات کو دہرانے کی لہذا میں نے کبھی,صدارتی,نظام,طرف,بڑھ,رہے,ہیں ...ادامه مطلب

  • راجپوتانہ ہسپتال۔۔۔ یہ آمریت ہے جمہوریت نہیں

  • نذر حافی  [email protected] کشتی سمندر کے وسط میں تھی، صرف ایک ملاح اور ایک مسافر سوار تھا، تاریک رات میں بارش شروع ہوگئی، ملاح بالکل کیمونسٹ  اور کافرتھا، مسافر مومن تھا، ملاح تیراکی میں ماہر تھا، مسافر تیراکی سے بے خبر تھا،  طوفان کی لہروں نے ابھر کر کشتی الٹ دی،  اگلے روز سمندر کے ساحل پر اخب, ...ادامه مطلب

  • قومی پالیسیاں ۔۔۔ہو رہے ہیں بے نقاب آہستہ آہستہ

  • نذر حافی [email protected] ہمارے ہاں گنگا الٹی بہتی ہے، دنیا میں ہر جگہ دشمن کا دوست دشمن ہوتا ہے، لیکن ہمارے ہاں دشمن کا دوست ہمارا بھی دوست ہوتا ہے، دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہے،  بھارت ہمارے پہلو سے اٹھا اوراس نے  عالم اسلام کے مرکز سعودی عرب پر کمندیں ڈال لیں،  نہرو کے زمانے سے لے کر آج تک, ...ادامه مطلب

  • راجپوتانہ ہسپتال۔۔۔ہم سب پاکستانی سراپا احتجاج ہیں

  • ساجد عبداللہ اللہ نے اس کائنات کو انسانوں کے لئے خلق کیا ہے، انسان اشرف المخلوقات ہے ، انسان کا جتنا شعور بلند ہوتا ہے وہ اسی قدر دوسرے  انسانوں کی خدمت میں ہی اپنی عظمت کو محسوس کرتا ہے۔لیکن اگر انسان کم عقل ، کینہ پرور اور پسفکر ہوتو وہ انسانوں کی خدمت کرنے کے بجائے ، ان پر ظلم کرنے میں فخر محسوس , ...ادامه مطلب

  • گدھ انقلاب نہیں لایا کرتے

  •   نذر حافی دن بھرکے تھکے ہوئے شکاری نے ایک مرتبہ حسرت بھری نگاہوں سے بھوک اور پیاس سے نڈھال اپنے گھوڑے کودیکھا اور پھر ٹھنڈی آہ بھر کراس نے ایک بڑے پتھرکے ساتھ ٹیک لگالی۔اس کی آنکھیں نینداور سستی کی وجہ سے آہستہ آہستہ خود بخود بند ہوتی جارہی تھیں۔اس نے کئی مرتبہ نیند اور غنودگی کے خلاف لڑنے کی کوشش , ...ادامه مطلب

  • اگر فلسطین کی بات نہیں تو پھر بادشاہ جو بھی ہو۔

  • اگر فلسطین کی بات نہیں تو پھر بادشاہ جو بھی ہو تحریر: صابر کربلائی ترجمان فلسطین فاونڈیشن ماہ رمضان المبارک کی آمد سے قبل ہی مسلم دنیا کو ایک اور خوشی ملی ہے جسے ہم اس طرح بیان کریں تو غلط نہ ہوگا، یعنی مسلم دنیا کا نیا خلیفہ ڈونلڈ ٹرمپ۔اس سے پہلے کہ میں کچھ اور بیان کروں یہاں پر امریکا کی سو سالہ ت, ...ادامه مطلب

  • ہم بھی ٹرمپ اور اسرائیل کے منصوبوں کو خاک میں ملا سکتے ہیں

  •  نذر حافی ہم لوگوں کو فرقہ واریت سے بہت ڈرایا جاتاہے۔ اگر ہم نہ ڈریں تو ہمیں قتل بھی کروادیاجاتاہے۔ ہمیں یہ یقین کروایاجاتاہے کہ ہمارے ملک میں اور ہمارے  اردگرد کی دنیا میں فرقہ واریت کی جنگ ہو رہی ہے۔ جب سعودی عرب نے مکے اور مدینے کے مقدس مقامات کو مسمار کیا اور نورانی قبروں پر بلڈوزر چلوائے تو ہمی, ...ادامه مطلب

  • جدیدترین مطالب منتشر شده

    گزیده مطالب

    تبلیغات

    برچسب ها