افغانستان دھماکہ ، افغان حکومت حقائق کو درک کرے

ساخت وبلاگ

 

نذر حافی

[email protected]

افغان دارالحکومت کابل کے ڈپلومیٹک انکلیو میں دھماکا ہوا ہے۔ دھماکے میں 80 افراد ہلاک، جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے۔ افغان دارالحکومت کابل کے ڈپلومیٹک انکلیو میں دھماکا ہوا. دھماکے کے نتیجے میں 80 افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے ہیں۔ کابل دھماکے میں دیگرممالک کے سفارتخانوں کے علاوہ پاکستانی سفارتخانے کے ملازمین بھی زخمی ہوئے ہیں۔

دوسری طرف  وزیراعظم نوازشریف  اور جنرل قمر جاوید باجوہ نے  کابل کے سفارتی علاقے میں بم دھماکے سے اسی افراد کی ہلاکت اور سیکڑوں شہریوں کے زخمی ہونے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

 اس سے پہلے کہ افغان حکومت اس واقعے کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کرے، افغانستان کو اپنی ملکی و قومی  سلامتی کے لئے  زمینی حقائق کو درک کرنا چاہیے۔ گزشتہ کچھ عرصے میں ہندوستان نے افغانستان کو یہ باور کروایا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردوں کی سرپرستی  پاکستان کر رہاہے۔  اس بنا پر افغانستان حکومت پاکستان سے شدید احتجاج بھی کر چکی ہے اور گزشتہ کچھ عرصے میں افغانستان میں پاکستان کے خلاف مظاہرے بھی  ہوئے ہیں۔

ہندوستان نے افغانستان کو یہ تاثر دے رکھا ہے کہ  مسلم شدت پسندوں کو پاکستان کنٹرول کر رہاہے۔اس حقیقت سے انکار نہیں کہ افغانستان کو روس سے آزاد کروانے کے لئے پاکستان نے سعودی عرب اور امریکہ کے تعاون سے مختلف جہادی گروپ خصوصا طالبان  کا گروہ تشکیل دیا۔

وقت اور حالات کے ساتھ ساتھ وہ کنٹرولڈ طالبان پاکستان کے قبضے سے نکل کر براہ راست سعودی عرب اور امریکہ کے ماتحت کام کرنے لگے۔ اس کا وضح ثبوت پاکستان میں ہونے والے متعدد خود کش دھماکے  ، فوج اور پولیس کے مراکز پر حملے اور آرمی پبلک سکول پشاور میں بچوں کا قتلِ عام ہے۔

اس وقت ٹھیک ہے کہ سعودی فوجی اتحاد کی سربراہی کا لیبل ایک پاکستانی ریٹائرڈ  جنرل  پر لگا ہوا ہے لیکن پاکستان کے سعودی عرب اور امریکہ سے تعلقات کی گہرائی کا اندازہ  ریاض کانفرنس سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔

اس کانفرنس میں بھارت کا ذکر تو ہوا لیکن پاکستان کا نام تک  نہیں لیا  گیا اور وزیراعظم پاکستان کو تقریر بھی نہیں کرنے دی گئی۔ دوسری طرف   بین الاقوامی اداروں کی ریسرچ رپورٹس کے مطابق اس وقت  ہندوستان روزانہ  پانچ لاکھ بیرل پٹرول ہندوستان سے خریدتا ہے،  دنیا میں سعودی عرب کا چوتھا بڑا کاروباری شریک ہندوستان ہے، جبکہ  پاکستان کے ساتھ سعودی تجارت فقط 4.5 بلین ڈالرز سالانہ ہے –

 موجودہ حالات میں سعودی عرب سے پاکستانی لیبرز کو بھی دھڑا دھڑا نکالا جارہا ہے اور ہندوستانی لیبرز کو ریاستی تعلقات کی بنا پر حسبِ سابق کوئی پریشانی نہیں۔

 معاشی تعلقات کے علاوہ سعودی عرب اور ہندوستان کے درمیان زبردست  دفاعی تعلقات ہیں۔ 2009 میں سعودی عرب اور ہندوستان کے درمیان اپنی تاریخ کے سب سے اہم دفاعی معائدے ہوئے جس کے بعد سعودی عرب نے پاکستان پر کشمیر کے مسئلے پر دباو ڈالا اور پاکستان میں موجود کشمیر ی مجاہدین کے جہادی کیمپوں کی سرگرمیوں  کو محدود کیا گیا، اس کے علاوہ  کئی جہادی تنظیموں پر پابندی بھی لگائی گئی۔

اسی طرح  مذکورہ دونوں ممالک  یعنی سعودری عرب اور ہندوستان کے دفاعی تربیتی اداروں کی مشترکہ ٹریننگ کے کئی منصوبوں کا آغاز ہوا اور  دونوں ممالک کے درمیان جنگی جہازوں اور اسلحے کے تبادلوں  نے عروج پکڑا۔

سعودی عرب کی دوستی کی وجہ سے گزشتہ چند سالوں میں  ہندوستان اور امریکہ کے تعلقات میں بھی بہت وسعت آئی ہے۔

اس وقت بھارت ، سعودی عرب اور امریکہ  کی دوستی  اس منطقے میں اپنا ثانی نہیں رکھتی ۔  لہذا زمینی حقائق یہی ہیں کہ  اس خطے میں سعودی  و امریکی پالیسیوں کا محافظ پاکستان کے بجائے ہندوستان ہے۔  اگر  افغانستان میں دہشت گردی نہیں رک رہی تو ہندوستان کو  پاکستان کو کوسنے کے بجائے یہ دیکھنا چاہیے کہ دہشت گردوں کا  دینی ، مسلکی اور مالی سرپرست کون ہے اور وہ کس کے ذریعے دہشت گردوں کو کنٹرول کررہاہے۔اگر افغانستان حقائق کو سمجھنا چاہے تو سعودی عرب، امریکہ اور بھارت کے تعلقات کے تناظر میں کلبھوشن یادو کے انکشافات اور احسان اللہ احسان کے اعترافات بھی افغانستان کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہیں۔

 


موضوعات مرتبط: کالمز ، نذر حافی ، Top News
ٹیگز: افغانستان دھماکہ , افغان حکومت حقائق کو درک کرے ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 240 تاريخ : پنجشنبه 11 خرداد 1396 ساعت: 7:37