راجپوتانہ ہسپتال ۔۔۔ امیر شہر کو اونچا سنائی دیتا ہے

ساخت وبلاگ

 محمد حسن جمالی

یوں تو پاکستان میں کوئی شعبہ زندگی ایسا دکھائی نہیں دیتا ہے، جو ظلم وناانصافی سے پاک ہو- نظام تعلیم سے لے کر معیشت ،سیاست ،امنیت اور محکمہ صحت, سب کے سب میں کرپشن، رشوت بدعنوانی ،منافقت اور جهوٹ حاکم نظر آتا ہے -ہمارے معاشرے میں شعور کے فقدان کے سبب سب سے ذیادہ زیرک اور تیز اس انسان کو سمجهاجاتا ہے جو عوام فریبی، چاپلوسی، رشوت اور غیر محسوس انداز میں غریبوں کے حقوق ہڑپ کرکے ثروتمند اور دولتمند بننے میں ماہر ہو- مغربی تعلیم میں غرق اور اسلامی تعلیم وتربیت سے یکسر تہی ہونے کی وجہ سے لوگ عدل ،انصاف اور احساس مسئولیت جیسے ضروری اوراہم تعلیمات اسلامی کی جانب یا بالکل متوجہ نہیں یا بہت کم توجہ دیتے ہیں جس کے نتیجے میں لوگ ہر اس ناجائز کام کو اپنی پوری توانائی سے انجام دیتے ہیں جس سے ان کے مفادات وابستہ ہوتے ہیں وہ یہ ہرگز نہیں دیکھتے ہیں کہ شرعا وقانونا اس فعل کو سرانجام دینے کا وہ جواز رکھتے ہیں یا نہیں –

ان کے لئے یہ مہم نہیں ہوتا ہے کہ اسے انجام دینے میں انسانیت کی بھلائی ہے یا نقصان- وہ اس بات کی جانب توجہ نہیں کرتے ہیں کہ اس کام کو انجام دینے میں اجتماع اور معاشرے کو ضرر پہنچتا ہے یا فائدہ- وہ اس چیز سے بھی غافل ہوتے ہیں کہ اسے انجام دینے کا نتیجہ غریبوں کی موت ہے- ان کی توجہ فقط اور فقط اپنے مفادات پر مرکوز ہوتی ہے-

 جیسے اور جس طرح سے بھی ہو انہیں پیسے چاہیئے- ان کا ہدف یہ ہوتا ہے کہ راتوں رات وہ ثروتمند افراد کی صف میں شامل ہوں ،امیر لوگوں کی فہرست میں ان کا نام آجائے، لوگوں کے درمیان کھاتا پیتا گھرانہ کہلائیں- وہ لوگوں پر اپنی دولت کارعب جماکر دودن کی زندگی میں ظاہری عزت سمیٹ کر افتخار کرنے کی سعی لاحاصل کرتے ہیں-

 ایسے لوگوں میں احساس مسئولیت مرچکا ہوتاہے -ان کے دل، قساوت قلبی و بے رحمی سے لبریز ہوچکے ہوتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اگر کسی کی زندگی سے کھیل کر ان کو کچھ رقوم ملنے کی امید دکھائی دے تو وہ بغیر کسی خوف کے اس کی زندگی کو بازیچہ اطفال بنانے میں دیر نہیں لگاتے  -

اگر غور کرلیا جائے تو معلوم ہوگا کہ ہمارے ملک میں گولی مارکر قتل کرنے والوں سے کہیں زیادہ اچھے ناموں اورعنوان کے زیر سایہ انسانیت کے قاتل موجود ہیں, جیسے بہت سارے جاہل افراد رشوت کے مرہون منت ڈاکٹر یا طبیب کے عنوان سے ہسپتالوں میں پہنچ جاتے ہیں اور مریضوں کے لئے اپنی جہالت و لا علمی کے باعث معالج کے بجائے ملک الموت بن جاتے ہیں - اسی طرح بہت سارے ڈاکٹرز معلومات تو اچھی خاصی رکھتے ہیں مگر اسلامی خطوط پر فکری تربیت نہ پانے کی وجہ سے وہ بھی انسانیت کے لئے سم قاتل ثابت ہوتے ہیں۔

 بطور نمونہ اس کی ایک مثال یہ ہے کہ کچھ روز قبل راجپوتہ ہسپتال میں ایک مریضہ کو لے جایا گیا، نرس آئی انجکشن لگایا اور انجکشن لگتے ہی مریضہ کی حالت زیادہ خراب ہوگئ،ی ڈاکٹروں کو خبر دی گئی مگر کوئی نہ آیا یہاں تک کہ  کہتے ہیں کہ مریضہ تین گھنٹے چیختی  اور چلاتی رہی، گھر والے فریاد کرتے رہے، مگر اس مشکل گھڑی میں کوئی ڈاکٹر ان کی مدد کرنے نہیں پہنچا،  ڈاکٹر نے مریضہ کی حالت قریب سے دیکھنے کی زحمت  تک گوارا نہیں کی - مجبور ہوکر گھر والے مریضہ کو وہاں سے اٹھا کر کراچی کی طرف چل پڑے مگر افسوس؛ مریضہ درد کی شدت سے انتقال کرگئی –

 ایسے واقعات ہمارے ہسپتالوں میں معمول بنتے جارہے ہیں ،بحثیت انسان ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم زبان ،مذہب، قوم، ضلع اور علاقے سے بالاتر ہوکر معاشرے میں پسے ہوئے مظلوم طبقات کے خلاف ہونے والی سازشوں کو بے نقاب کر کے حکمرانوں کی بے قاعدگیوں، بے اعتدالیوں، بدعنوانیوں، کرپشن، اقرباء پروری، وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم اور بالخصوص صحت کے مراکز میں انسانوں کی جان سے کھیلنے والے بے ایمان ڈاکٹروں کے خلاف آواز بلند کریں ۔

 میں اپنی اس مختصر تحریر کے ذریعے راچپوتانہ  ہسپتال میں ڈاکٹر وں کی شکل میں موجود انسانیت کے قاتلوں کی بے حسی کی بھرپور مذمت کرتا ہوں اور حکومت وقت سے اپیل کرتا ہوں کہ فی الفور اس واقعے کی تحقیق وتفتیش کرکے وہاں کے ذمہ داران کے خلاف کاروائی کی جائے اور مجرموں کو عبرتناک سزا دی جائے تاکہ پھر کوئی اور درند ایسا ظلم کرنے کی سوچ بھی نہ سکے۔

افسوس کی بات ہے کہ ابھی تک حکومت نے اس سلسلے میں کوئی عملی ایکشن نہیں لیا۔عوامی حلقوں اور باشعور افراد کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ آگے بڑھیں ، مظلوم خاندان کا سہارا بنیں اور مل کر اس ظلم کے خلاف آواز بلند کریں۔ 


موضوعات مرتبط: محمد حسین جمالی ، Top News
ٹیگز: راجپوتانہ ہسپتال ۔۔۔ امیر شہر کو اونچا سنائی دیتا ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 251 تاريخ : پنجشنبه 11 خرداد 1396 ساعت: 7:37