راجپوتانہ ہسپتال حیدر آباد، ظلم کو ظلم تو کہیں

ساخت وبلاگ

نذر حافی

[email protected]

اچھے اور برے لوگ ہرشعبے میں ہیں، برے لوگ جب ظلم کرتے ہیں تو اچھے لوگ نہیں جانتے کہ وہ ظالموں کو کیسے جواب دیں۔ ہمارے ہاں اکثر مظلوم لوگ خاموش ہوکر ظلم ، زیادتی اور کرپشن برداشت کرتے رہتے ہیں۔

جب تک مظلوم کو بولنے کا شعور نہیں دیا جائے گا  اور  جب تک مظلوم کو اپنے دفاع کے لئے اٹھنے کی ہمت نہیں دلائی جائے گی، اس وقت تک ظالموں کو نکیل نہیں ڈالی جاسکتی۔ اگر آپ پر ظلم ہوا ہے ، آپ کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، کوئی آپ کا حق کھا گیا ہے یا آپ سے رشوت مانگ رہا ہے تو بے شک آپ تنہا ہی کیوں نہ  ہوں، اکیلے  ہی ہوں، اگر آپ حق پر ہیں تو پھر ڈریے نہیں ، گھبرائیے نہیں، ظلم کے خلاف چیخیے، محلوں، گلیوں اور بازاروں میں شورمچائیے ، اپنی مظلومیت کا اعلان کیجئے  اور  اپنی بے کسی کا ماتم کیجئے ، اس لئے کہ آپ کو بولتا دیکھ کر دوسرے مظلوم بھی بولیں گے ، وہ بھی شور ڈالیں گے وہ بھی اپنے گریبان پھاڑیں گے وہ بھی چیخیں گے اور چلائیں گے اور جب ایسا ہوگا تو پھر کوئی مشعال خان بے گناہ قتل نہیں ہوگا، پھر کوئی ڈاکٹر کسی مریض کا گردہ نکال کر نہیں بیچے گا، پھر کوئی کمپنی جعلی دوائیاں بنانے کی نہیں سوچے گی ، پھر کوئی  وڈیرہ  سرکاری پوسٹوں پر اپنے بھتیجے، بھانجے اور چمچے بھرتی نہیں کرواسکے گا۔

ڈاکٹر مریضوں کو جعلی سٹنٹ ڈالتے ہیں، مریضوں کے گردے نکال کر بیچ دیتے ہیں، سرکاری ہسپتالوں کے سامنے پارکنک کے گیٹ بناکر لوگوں سے پیسے بٹورتے ہیں، یہ سب کچھ کس پیمانے پر ہورہا ہے اس کا کسی کو اندازہ نہیں اس لئے کہ ہمارے ہاں ظلم کے خلاف بولنے والوں کی نسبت خاموش رہنے والوں کی تعداد زیادہ ہے۔

حیدرآباد کے  راجپوتانہ ہسپتال میں مریضوں کے ساتھ ہر روز کیا ہورہاہے ، اس کا اندازہ آپ اس سے لگائیں کہ  سیون نیوز کے مطابق ہسپتال میں نرس نے ایک مریضہ کو انجکشن غلط لگایا یا پھر انجکشن کی دوائی جعلی تھی ، اس سے مریضہ کی حالت غیر ہوگئی، شوہر چیختا رہا، بیوی تین گھنٹے تک درد سے ایڑیاں رگڑتی رہی، کوئی ڈاکٹر دیکھنے نہیں آیا، مجبورا مریضہ کو  کراچی کے ایک ہسپتال لے جایا گیا لیکن مریضہ دم توڑ گئی۔

مریضہ کے لواحقین نے بہت ہمت سے کام لیا ہے ، انہوں نے اپنی طرف سے بھرپور  احتجاج کیا لیکن یہ احتجاج اس وقت تک رنگ نہیں لائے گا جب تک ہم سب اس احتجاج میں شامل نہیں ہوجاتے۔

یاد رکھئے جولوگ ظالم کو ظالم نہیں کہتے وہ بھی ظلم میں شریک ہوتے ہیں۔ ہمیں بحیثیت انسان ، متحد ہوکر انسانیت کے دشمنوں کے خلاف ہر گلی، کوچے اور محلے میں احتجاج کرنا چاہیے تاکہ ظالم معاشرے میں منہ چھپاتے پھریں۔

عوام کو  ظالموں کے خلاف احتجاج  کرنے کا فلسفہ سمجھا نے کی ضرورت ہے، کاش  ہمارا میڈیا   لوگوں کو یہ بات سمجھا  دے کہ ہر ظالم کے خلاف  ہر گلی کوچے میں نکل آو، ہرظالم  یزید ہے اور ہر یزید  کے خلاف بولو ، جہاں بھی کوئی یزید ظلم کرے، اس شہر کو کربلا بنا دو، ہر روز روزِ عاشور اور ہر شہر کربلا میں تبدیل کردو۔۔۔

 ہاں میرے کالم نگار دوستو اور میڈیا پرسنز !انسانیت کا تقاضا یہی ہے کہ جہاں بھی ظلم دیکھو وہاں  احتجاج کرو ۔۔۔احتجاج۔۔۔ احتجاج ۔۔۔احتجاج۔۔۔

میں اپنے اس کالم کو لے کر خداوندعالم کی بارگاہ میں احتجاج کرنے والوں کی صف میں شامل ہوں اور حکام وقت سے بحیثیت پاکستانی یہ درخواست کرتا ہوں کہ راجپوتانہ ہسپتال  کے اس واقعے پر فوری ایکشن لیا جائے اور ذمہ دار افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

ظلم کے خلاف احتجاج، انسان کی فطرت ہے، جو ظلم کے خلاف بولتا ہے وہ در اصل اپنے انسان ہونے کا ثبوت دیتا ہے۔آئیے ہم سب اپنے انسان  ہونے کا ثبوت دیں۔آئیے ہم ظلم کے خلاف بولیں۔


موضوعات مرتبط: کالمز ، Top News
ٹیگز: راجپوتانہ ہسپتال حیدر آباد , ظلم کو ظلم تو کہیں ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 281 تاريخ : يکشنبه 7 خرداد 1396 ساعت: 18:37