نذر حافی
دوسروں کو جموریت کا درس دینے والے، خود بھی جمہوریت کے نام پر کیا کیاگل کھلا رہے ہیں۔
ہمارے ہاں امریکہ اور مغرب کے کسی ایک واقعے کو مثال بنا کر پیش کیا جاتا ہے کہ دیکھیں امریکہ اور مغرب میں جمہوریت کیسے پنپ رہی ہے۔جب کہ حقیقت حال یہ ہے کہ جمہوری حوالے سے امریکہ اور مغرب کی حالت پاکستان سے بھی بدتر ہے۔ مسئلہ فلسطین اور کشمیر پر مغرب اور امریکہ کی پالیسی واضح طور پر ہمارے لئے یہ پیغام ہے کہ وہاں بھی جمہوریت کے بجائے مفادات کا سکہ چلتا ہے۔
جمہوریت صرف ایوان اقتدار میں عوامی نمائندوں کی مقررہ مدت پوری کرنے کا نام نہیں بلکہ گلی کوچوں میں جمہوری اقدار کو نبھانے کا نام ہے۔ اپنی مقررہ مدت تو فوجی عہدیداران بھی پوری کرتے ہیں۔ جمہوریت کا تعلق مدت کے بجائے جمہوری منشور اور عوامی اصولوں سے ہے۔
یہ گزشتہ روز کا ہی واقع ہے کہ جب ورجینیا کے شہر شارلٹس ول میں سفید فام قوم پرستوں اور ان کی مخالفت کرنے والے مظاہرین کے درمیان گلیوں میں جھگڑے شروع ہو چکے ہیں۔[1]
اسی دوران انتہائی دائیں بازو کے نظریات کے حامل افراد کے جلوس کی مخالفت میں بہت سے لوگ جمع ہوئے تھے جہاں پر ایک شخص نے اپنی کار لوگوں پر چڑھا دی۔
یہی کام اگر پاکستان میں کوئی کرتا تو اسے ہم عوام کی بے شعوری کہہ رہے ہوتے اور جمہوریت کی دشمنی قرار دیتے ۔
ورجینیا کے گورنر ٹیری میکولف نے ایک پریس کانفرنس میں ان واقعات پر شدید ناراضی کا اظہار کیا۔ان کا کہنا تھاکہ سفید فام افراد کی برتری کی بات کرنے والے یا نازی نظریات کے حامل افراد جو شارلٹس ول آئے، ان سب کے لیے آج میرا ایک پیغام ہے۔ ہمارا پیغام بہت واضح اور سادہ ہے: گھر جایئے۔
بس یہی امریکی و مغربی جمہوریت کی حقیقت ہے، یہی کچھ وہاں بھی ہوتا ہے اور یہی کچھ ہمارے ہاں بھی۔
ہمیں اگر اس کھوکھلی جمہوریت سے جان چھڑوانی ہے تو پھر از سرِ نو ایک متبادل نظام کے لئے سوچنے کی ضرورت ہے۔
[1] http://www.nawaiwaqt.com.pk/international/13-Aug-2017/647604