ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے

ساخت وبلاگ
شیعہ عقائد اور حقائقنذر حافیPDFمغالطے کسی درد کا درمان نہیں کرتے۔ ہمارا مقصد کسی پروپیگنڈے کا جواب دینا یا جوابی پروپیگنڈہ ہرگز نہیں۔فقط حقائق کا انکشاف مقصود ہے۔صاحبانِ تحقیق بخوشی تحقیقی معیارات کے مطابق قلم فرسائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ تاریخ ِ اسلام اور اہلِ تشیع ہم عمر ہیں۔ نبی اکرمؐ کے زمانے میں ہی صحابہ کرام کا ایک گروہ شیعانِ علی کہلاتا تھا۔ ابوحاتم رازی[1]، ابن خلدون[2]، محمد کردعلی[3]، صبحی صالح [4]، عبدالله عنّان [5]سمیت بہت سارے اہل سنت علما اور دانش مندوں نے لکھا ہے کہ پیغمبر اکرم صلی علیہ و آلہ کے زمانے میں ہی متعدد صحابہ کرام ؓ ؓ کو شیعیانِ علی کہاجاتا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ بہت سارے صحابہ کرام ؓ اُسی زمانے میں یہ جان گئے تھے کہ پیغمبرِ اسلام ؐ کی عدم موجودگی میں صرف حضرت علی ؑ ہی مسلمانوں کے سرپرست اور ولی ہیں۔ بطورِ خاص حضرت ابوذر غفاریؓ، حضرت سلمان فارسیؓ، مقداد بن اسوؓد، حضرت مالِكِ بنِ نوَيرَة، جابر بن عبداللهؓ، ابی بن کعبؓ، ابوالطفیل عامر بن واثلهؓ، عباس بن عبد المطلبؓ و اور ان کی تمام اولاد، عمار یاسرؓ ،ابو ایوب انصاریؓ ، أبى سعید الخدرى ، وحذیفة بن الیمان ، خزیمة بن ثابت ، خالد بن سعید بن العاص ، قیس بن سعد بن عُبادہ خَزرَجی کو شیعیان علیؑ میں سے جانا جاتا تھا۔[6] اگر کوئی یہ ثابت کر دے کہ نبیؐ کے زمانے میں ہی شیعیان علیؑ کا گروہ ہی نہیں تھا تو ہمیں خوشی ہو گی۔ نبی اکرمؐ کے وصالِ مبارک کے بعد بھی یہ گروہ نبی اکرمؐ کی احادیث اور تاکید کی روشنی میں حضرت امام علی ؑکی ولایت و امامت پر قائم رہا۔ جب سقیفہ بنی ساعدہ کا مسئلہ پیش آیا تو اسی گروہ نے اربابِ اقتدار کے مدِّ مقابل مزاحمتی کردار اداکیا۔ ہم نہایت ہی فراخدلی کے ساتھ یہ ت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...ادامه مطلب
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 0 تاريخ : جمعه 10 فروردين 1403 ساعت: 14:13

اہلِ تشیع کا عقیدہ امامت اورکچھ مشہور غلط فہمیاںنذر حافیحاجی ذوالفقار علی صاحب امریکہ میں مقیم ہیں۔ ان کا ایک آدھ سال پہلے غائبانہ تعارف ہوا۔اس دوران گاہے بگاہے تاریخ اسلام کے حوالے سے ان کی آرا اور نکتہ نظر آڈیوز کی صورت میں سنتا رہا۔ مجھے اکثر ایسی معلوماتی اور منفرد آڈیوز بھیجنے کا کار خیر محترم یوسف رضا دھنیالہ صاحب انجام دیتے رہتے ہیں۔یوں سال بھر ہمارے درمیان ایک غیر اعلانیہ مکالمہ، تبادلہ فکر اور نظریاتی تعامل جاری رہتا ہے۔انسانی معاشرے میں باہمی تعامل ایک لازمی امر ہے۔ اس تعامل کے رُشد، ارتقا اور نکھار کیلئے ایک دوسرے کے اخلاق، رویّوں، عقائد، آداب ، رسومات اور نظریات سے درست آشنائی ضروری ہے۔گزشتہ روز محترم حاجی ذوالفقار صاحب نے اہلِ تشیع کے عقائد کے عقیدہ امامت کے حوالے سے چند ایسے سوالات کئے کہ میں ششدر رہ گیا۔ حاجی صاحب کی تاریخِ اسلام پر اچھی خاصی دسترس ہے۔ میں یہ گمان بھی نہیں کر سکتا تھا کہ ان جیسے آدمی کو کسی نے شیعہ عقائد کے حوالے سے جو بھی بتایا ہے وہ غلط بتایا ہے۔ ظاہر ہے غلط معلومات کی کوکھ سے غلط فہمیاں ہی جنم لیتی ہیں۔میں نے اُن کے لئے جہاں آڈیو میسج میں وضاحت پیش کی وہیں اس وضاحت کو مکتوب بھی کر رہا ہوں تاکہ ہمارا یہ مکالمہ بصورت سند محفوظ رہے۔ حوالہ جات کے ساتھ اس مضمون کو آپ مفصّل انداز میں اسلام ٹائمز پر پڑھ سکتے ہیں۔ یہاں فقط اُس کا خلاصہ پیش خدمت ہے۔ابتدا میں ہمیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ امامت کو شیعہ اپنے بنیادی عقائد یعنی اصول دین میں شامل کرتے ہیں۔ شامل کرنے کی وجہ یہ ہے کہ نبیؐ نے جہاں اپنے بعد بارہ اماموں کے بارے میں بتایا ہے وہیں یہ بھی فرمایا ہے کہ جس نے اپنے زمانے کے امام کو نہیں پہچانا وہ جہالت کی موت مرا۔یہ حدیث اہلِ سُنّت اور اہلِ تشیع یعن ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...ادامه مطلب
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 0 تاريخ : جمعه 10 فروردين 1403 ساعت: 14:13

ہمارا بڑا مسئلہ | | Voice of Nation مرکز مطالعات و تحقیقات ہمارا بڑا مسئلہنذر حافیایچی سن کالج کے پرنسپل مسٹر مائیکل تھامسن کے استعفے پر آپ کی نظر ہوگی۔ اسٹاف کے نام انہوں نے اپنے لکھے خط میں کہا ہے کہ بورڈ کی سطح پر جو ہو رہا ہے، وہ آپ سب کو معلوم ہے۔ انتہائی بری گورننس کے تسلسل کی وجہ سے میرے پاس کوئی اور چوائس نہیں ۔ ایک وفاقی وزیر کے بچوں کے جرمانہ معافی معاملے پر اختلافات کے بعد یہ سب ہوا ہے۔ آسٹریلوی نژاد مائیکل تھامسن کو آخر حق کیا پہنچتا ہے کہ وہ ہمارے وطن کی گورننس پر بات کریں؟اگر گورننس ہی دیکھنی ہے تو عوام پر ٹیکس لگانے کی ہماری گورننس دیکھیں۔ اپنے گھر میں اب بور کھود کر پانی نکالنے پر بھی ٹیکس لگ چکا ہے، بجلی کا میٹر آپ اپنا بھی خرید کر لگائیں تو وہ گویا آپ نے کرائے پر لیا ہے، اُس کا بھی ماہانہ ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔ ۔۔مزید گورننس کسے کہتے ہیں؟ابھی گزشتہ روز ہی ۲۷ لاکھ پاکستانیوں کا ڈیٹا نادرا سے چوری ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ ڈیٹا چوری میں ملتان، پشاور اور کراچی کے نادرا دفاتر ملوث پائے گئے۔ یہ چوری شُدہ ڈیٹا ملتان سے پشاور اور پھر دبئی گیا، نادرا ڈیٹا کے ارجنٹائن اور رومانیہ میں فروخت ہونے کے شواہد بھی ملے۔اب ایسے کاروبار ہماری بیوروکریسی اور اشرافیہ تھوڑے کرتی ہے۔ان چیزوں کا گورننس سے آخر کیا تعلق ہے؟گزشتہ کئی سالوں سے تفتان بارڈر کے حوالے سے عوام کو یہ پریشانی ہے کہ بارڈر پر ہمارا ڈیٹا جمع کرنے والے سرکاری کارندوں کا لوگوں کے ساتھ برتاو اور ڈیٹا جمع آوری کا طریقہ کار انتہائی ناقص ہے۔ عوامی شکایات پر کسی نے توجہ نہیں دی اور نہ ہی دی جانی چاہیے۔ ڈیٹا چوری ہونے کا خدشہ ظاہر کرنے والوں کو یہ بھی تو دیکھنا چاہیے کہ آج ہی ایران میں اغواء ہونے والے تین پاکستانیو ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...ادامه مطلب
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 0 تاريخ : جمعه 10 فروردين 1403 ساعت: 14:13

انتخابات کے بعد!اے گرفتارِ ابوبکر و علی ہوشیار باش ✍️: عارف بلتستانیبقا اور ارتقا کےلئے مزاحمت ضروری ہے۔ مزاحمت کیلئے امتحان، دشمن اور مشکلات چاہیے۔ یہ انسانی فطرت کا تقاضا ہے کہ وہ ہمیشہ دشمن ، امتحانات اور مشکلات سے برسر پیکار رہے۔ کسی بھی صورت میں مزاحمت سے ہاتھ نہ اٹھائے۔ مزاحمت سے ہاتھ اٹھانا یعنی زوال اور شکست کے لئے راضی ہونا۔ وہ دشمن چاہے داخلی ہو یا خارجی، دشمن، دشمن ہی ہوتا ہے۔دشمن کو کبھی اپنا ولی، حاکم اور آقا قرار نہیں دیا جا سکتا۔ یہ عقل انسانی کے منافی ہے۔ پاکستانی جب مسلمان ہیں اور ایک قوم ہیں تو پھر وہ کیسے اپنے دشمنوں کو اپنا آقا مان سکتے ہیں؟۔ مسلمانوں اور پاکستانیوں کے دشمن مسلمان فرقے نہیں بلکہ یہود و نصاری اور ہنود نیز انکے چیلے ہیں جو آج بھی وطن عزیز میں مسلکی اور مذہبی منافرت اور فرقہ واریت کو ہوا دینے میں مصروف ہیں۔ہمارے دشمن اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے ، جب تک ہم انہی میں سے ایک نہ ہو جائیں یا ان کے نقشِ قدم پر نہ چل پڑیں۔ مسلمانوں نے آخری چند صدیوں میں جہاد و مزاحمت سے ہاتھ اٹھایا ہے تو تمدن اسلامی پر تمدن اٹلانٹک (غرب) نے غلبہ حاصل کر لیا ۔ اس موضوع پر "مقاومت اور مقاومتی بلاک" نامی کالم میں ہم نے تفصیلی بحث کی ہے۔اس کالم میں ہم نے یہ بھی لکھا تھا کہ امریکہ رو بہ زوال ہے، وہ مشرق وسطیٰ میں اپنی طاقت کھو چکا ہے۔ وہ اب منطقے میں اپنی بقاء کی جنگ لڑ رہا ہے۔ اس لیے رجیم چینج کی پالیسی اختیار کئے ہوئے ہے۔ اسی صورت حال میں پالیسی ساز شخصیات، ادارے اور عوام کو چاہیئے کہ اسی کا ساتھ دیں، جو امریکہ مخالف پالیسی رکھتا ہو اور سوچنا بھی چاہیئے کہ تمدن اسلامی کے بجائے تمدن غرب کی بقا کے لئے کیوں جنگ لڑ رہے ہیں۔؟ لیکن یہ یاد رکھئے کہ جس نے بھی امریکہ کی خ ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...ادامه مطلب
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 25 تاريخ : دوشنبه 30 بهمن 1402 ساعت: 14:30

ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...ادامه مطلب
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 54 تاريخ : دوشنبه 30 بهمن 1402 ساعت: 14:30

نظامِ امامت یا؟ | | Voice of Nation مرکز مطالعات و تحقیقات نظامِ امامت یا؟✍️: محمد بشیر دولتیمیں کئی سالوں سے قبلہ سید جواد نقوی کو سنتا اور پڑھتا آ رہا ہوں۔وہ میرے آج بھی پسندیدہ خطیب ہیں۔ ان کی دینی و علمی اور ثقافتی خدمات کا معترف ہوں۔ اس وقت ان کے کافی نظریات اور روش علمی نقد کے قابل ہیں ان پر پھر کبھی تفصیلی بات ہوگی۔میں نے انہیں بیس مارچ دوہزار تیئیس میں ""وطن کی فکر کر ناداں""کانفرنس کرتے دیکھا تھا ۔اس کانفرنس کی اہم بات حکومت پاکستان کی طرف سے شائع شدہ کتاب "پیام پاکستان" کی تشہیر تھی۔ موصوف مختلف کانفرنسوں میں اس کتاب کو سینے سے لگائے، ہاتھوں میں لئے ، اسے پڑھنے اور سمجھنے کی تبلیغ فرمایا کرتے تھے۔محترم قارئین آپ بھی اس کتاب بارے کچھ جان لیجئے۔ مسلم لیگ نون کے پچھلے دور میں صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان محترم ممنون حسین صاحب کے زمانے میں ایک سیمینار "میثاق مدینہ" کے عنوان سے منعقد ہوا ۔ شاید یہ وہی دور تھا جس میں محترم نواز شریف کو امیرالمومنین بننے کا بڑا شوق چڑھا ہوا تھا۔ بقول استاد محترم کے اس سیمینار میں پورے پاکستان سے جید علماء و دانشور حضرات نے شرکت کی ۔ سیمینار کا مقصد اسلامی جمہوریہ پاکستان میں میثاق مدینہ کی روشنی میں پاکستانی معاشرے کی تشکیل نو کی طرف قدم بڑھانا بتایا گیا تھا۔ بقول استادِ محترم! موجودہ صدر عارف علوی صاحب کی صدارت میں دوبارہ اس کتاب کو تکمیل کے مرحلے تک پہنچایا گیا اور ادارہ تحقیقات اسلامی نے اسے چھاپا۔استاد محترم کے بقول اس کتاب کے مسودے پر اٹھارہ سو علمائے کرام نے دستخط کئے۔ اس میں ہمارے سرور جناب بخاری (استاد کا نمائندہ) صاحب بھی پیش پیش تھے۔اسی کتاب کے صفحہ نمبر 16 پر لکھا ہوا ہے کہ "پاکستان کے بعض دشمن عناصر معصوم بچوں کو اس نعرے س ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...ادامه مطلب
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 25 تاريخ : دوشنبه 30 بهمن 1402 ساعت: 14:30

ایرانی اقدامات  اور تجزیہ کاری | | Voice of Nation مرکز مطالعات و تحقیقات ایرانی اقدامات اور تجزیہ کاریایم اے راجپوت18 جنوری 2024 بروز جمعرات پاکستان نے ایران کے خلاف جوابی کاروائی کی۔یہ کاروائی کرنی چاہئے تھی یا نہیں ؟پاکستان نے خود کی یا کسی نے کرائی؟فی الحال ان سوالات کے جوابات سے بحث کرنا مقصود نہیں۔اس تحریر کا اصل موضوع اس کاروائی کے بعد بعض پاکستانی تجزیہ نگاروں اور صحافی حضرات کے وہ تجزیہ جات ہیں جن کو سن کر ہر مسلم یہ سوچنے پر مجبور ہو جائے گا کہ کیا ایسی باتیں کوئی مسلم بھی کر سکتا ہے؟مثلا بعض تجزیہ نگاروں نے ایران کی جانب سے غاصب و جعلی اسرائیل کے مقابل مظلوم فلسطینیوں ،قبلہ اول بیت المقدس اور طون الاقصی اور غزہ کی حمایت کو ایران کا عیب شمار کیا اور مشرق وسطی میں ایران کی جانب سے اسے شرارت کہا جبکہ اگر اسلامی جمہوریہ ایران ملت فلسطین کی پشت پر نہ ہوتا تو آج باقی ماندہ فلسطین بھی غاصب اسرائیل کے قبضے میں جا چکا ہوتا۔اسی طرح بعض تجزیہ نگاروں نے ایران کی جانب سے داعش اور اس کے سرپرستوں کے مقابل عراق اور شام کی غیور، مسلم ومومن عوام کی حمایت پر منفی ریمارکس دئیے جبکہ یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ اگر ایران ان دوملکوں کی مدد کو نہ پہنچتا تو داعش کے توسط سے دونوں ملکوں کے شیعہ سنی مسلمان ذبح ہو چکے ہوتے اور عالمی دہشت گرد امریکہ دونوں ملکوں کی سرزمین کو ٹکڑے ٹکڑے کر چکا ہوتا۔دشمن اسلام امریکہ اور داعش کو ناکام بنانے والا ایران ہی تھا ۔پھر بعض تجزیہ نگار ایران کی جانب سے حزب اللہ لبنان ،انصار اللہ یمن اور حماس جیسی غیور تنظیموں کی حمایت پر تنقید کرتے ہوئے اور اسے ایران کا ایک ویک پوائنٹ شمار کرتے ہوئے سنے گئے۔گویا ان تجزیہ نگاروں کے نزدیک عالمی دہشت گرد امریکہ ،غاصب ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...ادامه مطلب
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 30 تاريخ : يکشنبه 1 بهمن 1402 ساعت: 23:01

پاک ایران کشیدگی اور تین باتیں | | Voice of Nation مرکز مطالعات و تحقیقات پاک ایران کشیدگی اور تین باتیںنذر حافیہم ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں پر لاعلمی کی حکومت ہے۔ میرے لئے بحیثیتِ پاکستانی یہ افسوس کا مقام ہے کہ جس ملک میں سیاستدانوں کے ٹیلی فون تک ریکارڈ ہوتے ہیں، اس میں سائبر کرائمز اپنی انتہا کو پہنچ چکے ہیں۔فیک آئی ڈیز کے ذریعے اور طرح طرح کے سائبر ہتھکنڈوں سے جگہ جگہ عام شہریوں کو لوٹا جا رہا ہے لیکن متعلقہ ادارے لاعلم ہیں۔گزشتہ سالوں میں دہشت گردوں نے پاکستان میں اسّی ہزار نہتّے انسان مار دئیے لیکن ہمارے ملکی اداروں کا بیانیہ یہی ہے کہ ہمیں دہشت گردوں کے ٹھکانوں، مدارس اور مسلک کا علم نہیں۔اسامہ بن لادن پاکستان میں قتل ہوا لیکن ہمارے سیکورٹی اداروں کا بیانیہ یہی رہا کہ ہم پاکستان میں اسامہ بن لادن کی موجودگی سے لا علم تھے۔گزشتہ کئی سالوں سے تفتان اور ریمدان بارڈر پر جو مسافروں، علمائے کرام اور زائرین کے ساتھ ہو رہا ہے ، وہ سب ہمارے ملکی اداروں کے علم میں بالکل نہیں ۔اسی طرح پارہ چنار میں کتنے ہی برس سے جو اہل تشیع کا ہولوکاسٹ جاری ہے، اس حوالے سے دہشت گردوں کے ٹھکانوں اور مذہب کا ملکی اداروں کو کچھ پتہ نہیں۔آئے روز گلگت و بلتستان کے مسافروں کو گاڑیوں سے اتار کر ظلم و بربریت کا نشانہ بنایا جاتا ہے لیکن قاتلوں کے ٹھکانوں اور مدارس و مسلک کا ہمارے سیکورٹی اداروں کو کوئی علم نہیں۔سونے پر سہاگہ یہ ہے کہ ایران کی جانب سے واضح اور مطلوبہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر میزائل داغنےکے بعد پاکستان کے وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے تہران سے کہا کہ وہ اسلام آباد کو پاکستان میں دہشت گرد گروہوں کے ٹ ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...ادامه مطلب
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 29 تاريخ : يکشنبه 1 بهمن 1402 ساعت: 23:01

خود مختاری کچھ اور؟ | | Voice of Nation مرکز مطالعات و تحقیقات یہ پاکستان کی خود مختاری کا مسئلہ ہے یا کچھ اور؟ایم اے راجپوتہم نے گزشتہ کالم میں یہ عرض کیا تھاکہ ہر تجزیہ کار کو یہ حق ہے کہ وہ پاکستان و ایران کی حالیہ کشیدگی کا جائزہ لے۔ اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ دینِ اسلام ، بھائی چارے اور اُمّت مسلمہ کے تصوّر کو ہی مٹا دیا جائے اور ایران و پاکستان کے درمیان دشمنی کی آگ کو مزید بھڑکانے کیلئے کام شروع کر دیا جائے۔ ہمیں حالات کا جائزہ اس لئے لینا چاہیے تاکہ دوبارہ ایسے حالات پیش آنے سے بچا جائے۔ہمارے خیال میں پاکستان نے ایران کے جواب میں جو کیا اُس کا کسی بھی خود مختار ملک کو جوابی طور پر قانونی حق پہنچتا ہے ۔ اس قانونی حق کو تسلیم کرنے کے ساتھ ہی یہ سوال پیدا ہو جاتا ہے کہ یہی قانونی حق پاکستان نے کبھی امریکہ یا افغانستان کے خلاف کیوں استعمال نہیں کیا؟ہماری حکومت ایسے سخت اقدامات افغانستان اور امریکہ کے پاکستان کے اندر آکر حملوں کے خلاف کیوں نہیں کرتی؟!عملی طور پر افغانستان کے دہشت گرد طالبان حکمرانوں اور امریکی دہشت گرد حکومت کی طرف سے ہماری سالمیت اور خود مختاری پر ہونے والے ہزاروں حملوں کا جواب ہم نے کبھی آج تک ایسا نہیں دیا جیسا ایران کو دیا ہے۔ہم افغانستان کے حوالے سے مختصر اشارہ کرتے ہیں ۔ دیکھیں جب سے دوبارہ طالبان کی حکومت قائم ہوئی ہے ۔انھوں نے سب سے پہلے باونڈری لائن اکھاڑ پھینکی ۔کتنی دفعہ سرحد پار سے ہمارے وطن عزیز کے اندر لشکر کشی ہو چکی جس کی وجہ سے قبائلی علاقہ جات کے حالات مسلسل خراب ہیں لیکن ہماری حکومت نے افغانستان کو آج تک ایسا جواب نہیں دیا جیسا ایران کو دیا۔اور اس سے بھی افسوسناک صورت حال انٹرنیشنل دھشت گرد امریکہ کی ہے ۔بہت پیچھے نہ جائیں ۔سنہ 2 ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...ادامه مطلب
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 31 تاريخ : يکشنبه 1 بهمن 1402 ساعت: 23:01

صحابہ کرامؓ اور "سُقْرَاط" کیا صحابہ کرامؓ کے بارے میں "سُقْرَاط" کچھ پوچھ سکتا ہے؟نذر حافیصحابہ کرامؓ کا تقدس قرآن مجید کا طے شُدہ ہے۔ البتہ ہم یہ طے نہیں کر پائے کہ اس طے شُدہ تقدس کو سمجھنے کا حق ہر مسلمان کو ہے یا نہیں؟ سمجھنے اور ٹھونسنے کا عمل کبھی بھی ایک جیسا نہیں ہو سکتا۔ جس دین کے پیروکاروں میں سمجھنے کے بجائے ٹھونسے اور رٹنے کا رواج اور ثواب ہو۔۔۔ کیا اُس کے پیروکار دیگر اقوام کے ساتھ شانہ بشانہ چل سکتے ہیں؟؟؟؟وقتِ آخرسقراط نے جلاد سے زہر کا جام مانگا۔ جلادنے کہا ابھی سورج کی کرنیں سامنے والے ریت کے ٹیلے پر نہیں پڑیں۔ ابھی وہ کچھ دیر مزید جی سکتا ہے۔ اُس کی رائے تھی کہ پہلے جتنے بھی لوگوں کو سزا دی گئی وہ اس فرصت میں زیادہ سے زیادہ کھانے پینے اور لطف اٹھانے کی کوشش کرتے تھے، سوہ وہ بھی ایسا کرے۔ سقراط نے کہا کہ ایسا کرنے والوں کا خیال تھا کہ زندگی بس یہیں ختم ہو رہی ہے لہذا وہ یہی کچھ کرتے تھے لیکن میرے نزدیک ایسا نہیں ہے۔یہ حضرت عیسی علیہ السلام کی ولادت سے تین سو سال پہلے کی بات ہے۔ سقراط پر لوگوں کے بچوں کو گمراہ کرنے کا الزام تھا۔ سقراط کی وجہ سے اُس زمانے کی نئی نسل ، بابوں کی کہانیوں کے سحر سے نکلتی جا رہی تھی۔کہانیوں کے نشے میں بھی عجب طاقت ہوتی ہے۔ اگر کوئی قوم کہانیوں کی عادی ہو جائے تو اُسے بیدار کرنے کا انجام ہر دور میں سقراط جیسا ﴿قتل، جلسے جلوس، اورتحریر و تقریر پر پابندی﴾ہی نکلتا ہے۔سقراط کا کہنا تھا کہ اخلاق، عدالت، وطن پرستی، اور قانون کی اطاعت یہ سب کہانیاں نہیں ہیں، انہیں عملاً معاشرے میں دکھاو۔یہ درست ہے کہ اگر قوانین عقل اور دانش کے مطابق ہوں تو جو شخص بھی ان قوانین پر عمل کرے گا وہ کامیابی اور فلاح و بہبود کو پائے گا لیکن اگر حکومت خود عقل او ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...ادامه مطلب
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 24 تاريخ : دوشنبه 25 دی 1402 ساعت: 12:35