صرف خود اعتمادی چاہیے

ساخت وبلاگ

صرف خود اعتمادی چاہیے

 تحریر..... گلزار حسین فکشن رائٹر. 🌹

پاکستان میں جتنی بھی ترقی ہوئ ہے اس کا اعزاز کسی ایک حکومت کو نہیں جاتا بلکہ یہ ترقی ستر سالوں کی اور اس سے بھی پہلے کا نتیجہ ہے.
آج اگر خاقان, نواز, شہباز, بلاول یہ کہیں کہ ہم نے ایسے کام کیے جو ستر سال میں نہ ہوپاۓ, آج جتنی بھی خوشحالی پاکستان میں نظر آتی ہے وہ پاکستان کے لیڈرز جن میں صرف سیاستدان نہیں, آرمی, عدلیہ, انتظامیہ ہر محکمے کے لیڈرز اور اداروں میں رہنے والے افراد اور عوام کی محنتوں کی بدولت ہے, جو احباب آمریت یا بادشاہت کے حق میں ہیں ان کی اپنی آراء ہیں اور میں ان سب کا احترام کرتا ہوں کیونکہ اختلاف راۓ سے نئ جہتیں جنم لیتی ہیں, نئ سمتوں کا تعین ہوتا ہے, نۓ نۓ انکشافات ہوتے ہیں, نئ امیدیں ملتی ہیں,
میری یہ تحریر ہر پاکستانی کےلیے کسی ایک ادارے یا فرد کےلیے نہیں, ہمیں ایک دوسرے کی پارٹیز, مسلک, مزہب, زبان, ذات پات کا احترام کرکے ایک دوسرے پر مثبت تنقید کرکے آگے بڑھنا ہوگا,
اللہ پاک کا شکر ہے, ہمارا ملک دوسرے ممالک سے خوشحالی اور قدرتی وسائل کے مقابلہ میں کم نہیں. یہ ملک اسلام کے نام پہ معرض وجود میں آیا اور یہ بات طے پائ کہ اس ملک پاکستان کا مطلب ہے اللہ کے سوا کوئ عبادت کے لائق نہیں, خدا کی قسم میں بہت خوشی محسوس کرتا ہوں کہ میں پاکستانی ہوں,
بہت سے اپنے ہمیں ڈراتے ہیں کہ اب پانی ختم ہونے والا ہے قحط پڑے گا اس ملک میں, امریکہ سے دشمنی کے نتیجہ میں تیسرا حملہ وہ پاکستان پر کرے گا, افغانستان کے چند شدت پسند فاٹا انضمام کے ردعمل میں دہشت گردی کو پاکستان میں مزید فروغ دے سکتے ہیں, نواز شریف کے بیان اور جناب درانی صاحب کی کتاب کے بعد انڈیا پاکستان میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنے میں کسر نہیں چھوڑے گا, درخت جلدی جلدی لگاۓ جائیں ورنہ ٹمپریچر بڑھنے سے آگ لگ سکتی ہے,
اور اس طرح کے سوسو خطرات گن چن کر غریب عوام کے سامنے رکھ دیتے ہیں تاکہ عوام پریشان ہوجاۓ, پاکستان کا نوجوان انتشاری کیفیت میں مبتلا ہوجاۓ, اور ڈر کے مارے سب یہی کہہ دیں,,
ووٹ بھی لے لو, نوٹ بھی لے لو, بھلے چھین لو ہم سے وہ عزت پرانی !
پیارے پاکستانی دوستو!
ہمارا ملک عظیم ہے, اسے کچھ نہیں ہوا بس خوف پھیلایا جارہا ہے اور ہماری سوچ کو آگے بڑھنے سے روکا جارہا ہے,, مجھے خوشی ہے کہ جمہوریت کا تسلسل دس سال تک قائم رہا اور پاکستان نے مزید ترقی کی, ہر حکومت کے دور میں کوتاہیاں ہوئیں لیکن کام بھی ہوۓ, ہمیں مثبت سوچ اپناتے ہوۓ تسلیم کرنا پڑے گا کہ آج تک جو ترقی ہوئ وہ پلیٹ میں رکھی نہیں ملی اس کےلیے بہت محنت ہوئ, اس کےلیے بہت قربانیاں دی گئ, آج اگر کہیں پہ کوئ مسئلہ ہے تو یقین جانیۓ ہمارے اندر ہے, ہماری صفوں میں ہمارے چند اپنے دوستوں میں ہے, ہمیں باہر سے کوئ خطرہ نہیں ہے, ہم ایسی قوم ہیں جو دنیا کے طاقتورترین ممالک کی آنکھ سے آنکھ ملا کر بات بات کرسکتے ہیں, ہماری قوم کسی سے کم نہیں, بس یہی خود اعتمادی جو ہمارے چند حکمرانوں نے چھینی ہے اسے بحال کرنا ہے, یہی خود اعتمادی کو ہر بچے سے لے کر بوڑھے تک جنم لینا چاہئیے, ہر قاری سے لے کر لکھاری تک کے سینے میں یہ خود اعتمادی و خودداری کو پنپنے کا جزبہ ہونا چاہیۓ,
ہر فوجی سے کر عام فرد میں ہونی چاہیۓ,,,, استاد سے لے کر شاگرد تک اسے پھیلایا جاۓ
والدین اپنے بچوں کو خوداعتمادی کی تربیت دیں, ہر عالم فاضل ممبر رسول خدا پہ بیٹھ کر اسی خودداریت اور خود اعتمادی کو فروغ دینے میں اپنا قومی فریضہ ادا کرے, آج میڈیا کا دور ہے, یہ سچ ہے کہ میڈیا ایک ایسا جن ہے جو بوتل سے نکل کر بے قابو ہوچکا ہے اور افسوسناک حد تک بے لگام بھی,
یقیناً اگر میڈیا ایمانداری سے اپنی ذمہ داری پوری کرے تو کافی حد تک تبدیلی آسکتی ہے,
میڈیا والے سوال پوچھتے ہیں سیاستدانوں سے کہ پانچ سالوں میں انہوں نے کیا کیا ؟

میں کہتا ہوں پاکستانی قوم آپ سے سوال پوچھتی ہے کہ پانچ سالوں میں آپ نے کیا کیا ؟
ہمارے نوجوان کے کردار کو اقبال کا نوجوان بنانے میں آپ نے کیا کیا ؟
ہمارے چھوٹے چھوٹے بچوں کو کیا تربیت سکھائ, کیونکہ آج بچہ جب بولنے لگتا ہے تو اسے بولنا بھی میڈیا سکھاتا ہے, آپ کو حق حاصل ہے کہ میرے نکتہ نظر سے اختلاف کیجے مگر یہ سچ ہے کہ میڈیا ہی بچے کی انگلی پکڑ کر اسے سماج میں چلنا سکھاتا ہے, کیا آپ نے پانچ سالوں میں اپنے پروگرامز میں سیاست نہیں کی, ٹی آرپی نے چھپڑ نہیں پھاڑے, پیسے کو منزل مقصود نہیں بنایا,
میڈیا مجھے افسوس اس لیے بھی ہے کہ آج بھی چھوٹا صحافتی طبقہ پستی کا شکار ہیں, آج بھی کہیں بھی کسی رپورٹر کو گولی مار دی جاۓ, یا گمشدہ کردیاجاۓ کوئ سوال نہیں, ذیشان بٹ یا ولی بابر کے قاتلوں کو زمین نگل گئ یا آسمان کھاگیا,؟🙏
میں کہنا یہ چاہتا ہوں کہ ہمیں اپنے اندر ایک ایسے احساس کو جنم دینے کی ضرورت ہے جس سے ہمارے اندر خود اعتمادی, خود داری, پیدا ہوسکے,,,,,
جمہوریت کے تسلسل سے قوم کی تربیت ہوتی ہے, یقین جانئیے کہ جمہوریت سے ہی ووٹرز کو عزت ملتی ہے, اسی طرح یہ تسلسل برقرار رکھا گیا تو وہ دن دور نہیں جب عوام کی راۓ ہی حتمی راۓ ہوگی, ووٹرز میں خود اعتمادی پیدا ہونے کے بعد ان میں یہ خوبصورت احساس جنم لے گا کہ ان کے ایک ایک ووٹ کی کتنی اہمیت ہے,,, اللہ پاک کا شکر ہے جس نے اپنی مھربانیوں سے اس دیس کو سلامت رکھا ہے, اللہ کی عنایات ہی تو ہیں کہ ایسے کوئ ہمارے ملک کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا, ہمارے ملک کا ہر فرد اللہ کا سپاہی ہے جو اپنی نظریاتی و جغرافیائ سرحدوں کی حفاظت کرنا اچھی طرح جانتا ہے.
بد ترین جمہوریت بہترین آمریت سے اسی لیۓ تو بہتر لگتی ہے.
ہر ادارے کے ہر فرد سے یہی امید ہے کہ وہ اپنے اندر اور اداروں کے اندر خود اعتمادی کا نعرہ بلند کریں گے
اور میڈیا سے یہی التماس ہے کہ اپنے اپنے چینلز اور اخبارات میں عام آدمی کےلیے خود اعتمادی پہ مبنی پروگرام شائع اور نشر کیے جائیں,,,
ہم کسی سے کم نہیں, نہ زہانت کی کمی ہے نہ بہادری کی,
بس کمی ہے تو
تھوڑی سی خود اعتمادی کی,,,,
03042498809
بہت جلد میری میری کتاب احساس کی زنجیر شائع ہوکر آپ کی آنکھوں کی زینت بنے گی.... دعا کا مستحق.


افکار و نظریات: صرف خود اعتمادی چاہیے

ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 206 تاريخ : شنبه 12 خرداد 1397 ساعت: 18:51