ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے

متن مرتبط با «سمندر» در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے نوشته شده است

قطرے میں سمندر

  • قطرے میں سمندرشہید ابراہیم رئيسی کی شخصیت پر ایک طائرانہ نظرتحریر : ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی آیت اللہ سید ابراھیم رئیسی ایک پرکشش شخصیت کے مالک تھے ۔ وہ اپنے عالی اخلاق، تواضع و مہر و محبت سے فورا دوسروں کے دلوں میں جگہ بنا لیتے تھے۔ مشکل ترین حالات میں قاطعیت کے ساتھ ٹھوس فیصلے اور اقدامات کی صلاحیت ان خاصا تھا۔ ان کی علمی وفکری سطح بہت بلند تھی اور وہ قانون و معیشت و سیاست کے امور کے ماہر تھے۔ ان کے پاس عملی زندگی اور تجربات کا بھی ذخیرہ تھا۔ اجمالی تعارف:سید ابراہیم رئیسی 14 دسمبر 1960 کو ایران کے مشہور شہر مشھد مقدس میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد محترم صوبہ سیستان بلوچستان کے ایک معروف عالم دین تھے۔ ابراہیم رئیسی نے انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی سے کچھ عرصہ پہلے جب وہ 15 سال کے تھے؛ حوزہ علمیہ قم میں داخلہ لیا۔ ابراہیم رئیسی نے حوزہ علمیہ کے فاضل اساتذہ اور بزرگ علماء کرام جن میں آیت اللہ مشکینی ، آیت اللہ العظمی نوری ھمدانی اور آیت اللہ العظمی مرحوم فاضل لنکرانی شامل ہیں؛ سے کسب فیض کیا۔سید ابراہیم رئیسی نے متعدد علماء وفقھاء کے علم فقہ و علم اصول کے درس خارج کے دروس میں شرکت کی۔ جن میں آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای بھی شامل ہیں۔ انہوں نے انٹرنیشنل لاء میں ایم فل اور فقہ و قانون میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی حاصل کررکھی تھی۔ ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی 1980 میں کرج شہر میں پبلک پراسیکیوٹر تعینات رہے ۔ 1985 میں تہران میں پبلک پراسیکیوٹر کے معاون تعینات ہوئے ۔ 1990 میں تہران کے پبلک پراسیکیوٹر کے عہدے پر فائز ہو گئے۔ 2004 میں ايران کے ڈپٹی چیف جسٹس تعینات ہوئے۔ 2015 میں پورے ایران کے پبلک پراسیکیوٹر تعینات ہوئے۔ 2016میں رھبر معظم انقلاب اسلامی نے انہیں حرم مطہر حضرت امام رضا علیہ ا, ...ادامه مطلب

  • جدیدترین مطالب منتشر شده

    گزیده مطالب

    تبلیغات

    برچسب ها