ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے

متن مرتبط با «شبیر» در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے نوشته شده است

مولانا شبیر احمد عثمانی

  • مولانا شبیر احمد عثمانی کی حقیقتبحوالہ وجاہت مسعود، بشکریہ روزنامہ جنگ و ہم سبجون 2013 میں جامع دارالعلوم کراچی کے سربراہ مفتی محمد رفیع عثمانی مرحوم نے واہ آرڈیننس فیکٹری کی ایک مذہبی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ قائداعظم محمد علی جناح ، مولانا شبیر احمد عثمانی کو اپنا باپ کہتے تھے۔ رفیع عثمانی صاحب سے استفسار کیا گیا کہ اس بیان کا کوئی حوالہ، کوئی شہادت؟ بابائے قوم نے شیخ الاسلام شبیر احمد عثمانی کو یہ رتبہ کب اور کہاں عطا فرمایا؟قائداعظم کی نماز جنازہ شبیر احمد عثمانی نے پڑھائی تھی۔ ایک روایت کے مطابق ان سے سوال کیا گیا کہ آپ نے قائد اعظم کی نماز جنازہ کیوں پڑھائی۔ تو انہوں نے جواب دیا کہ ”قائداعظم کا جب انتقال ہوا تو میں نے رات رسول اکرم ﷺ کی زیارت کی۔ رسول قائداعظم کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کہتے ہیں کہ یہ میرا مجاہد ہے۔“ قائداعظم کی اس وصیت کا کوئی ثبوت، کوئی حوالہ دینے کی البتہ زحمت نہیں کی گئی۔نامور دیوبندی عالم دین مولانا شبیر احمد عثمانی نے ایک رات خواب میں اپنے استاد محترم کو دیکھا۔دوران خواب مولانا شبیر احمد عثمانی کو ان کے استاد نے حکم دیا کہ قائداعظم کے پاس جاؤ اور فوراً اس کے سیاسی مرید بن جاؤ۔14 اگست 1947 کو کراچی میں شبیر احمد عثمانی اور ڈھاکہ میں مولانا ظفر احمد عثمانی کے ہاتھوں پاکستان کا پرچم لہرانے کا دعویٰ بھی تاریخ مسخ کرنے کا شاخسانہ تھا۔ پاکستان کا پرچم لہرانا تو دور کی بات ہے۔ 11 اگست 1947 کو قائد اعظم دستور ساز اسمبلی کے اجلاس میں موجود تھے تو شبیر عثمانی دوسری صف میں نشستہ تھے۔اس روایت کے ڈانڈے معروف محقق عقیل عباس جعفری سے جا ملے۔ طالبعلم نے استاد گرامی عقیل عباس جعفری سے رابطہ کیا۔ انہوں نے ایک صحیح عالم کی طرح اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے فرمای, ...ادامه مطلب

  • جدیدترین مطالب منتشر شده

    گزیده مطالب

    تبلیغات

    برچسب ها