ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے

متن مرتبط با «امامت» در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے نوشته شده است

 اہلِ تشیع کا عقیدہ امامت

  • اہلِ تشیع کا عقیدہ امامت اورکچھ مشہور غلط فہمیاںنذر حافیحاجی ذوالفقار علی صاحب امریکہ میں مقیم ہیں۔ ان کا ایک آدھ سال پہلے غائبانہ تعارف ہوا۔اس دوران گاہے بگاہے تاریخ اسلام کے حوالے سے ان کی آرا اور نکتہ نظر آڈیوز کی صورت میں سنتا رہا۔ مجھے اکثر ایسی معلوماتی اور منفرد آڈیوز بھیجنے کا کار خیر محترم یوسف رضا دھنیالہ صاحب انجام دیتے رہتے ہیں۔یوں سال بھر ہمارے درمیان ایک غیر اعلانیہ مکالمہ، تبادلہ فکر اور نظریاتی تعامل جاری رہتا ہے۔انسانی معاشرے میں باہمی تعامل ایک لازمی امر ہے۔ اس تعامل کے رُشد، ارتقا اور نکھار کیلئے ایک دوسرے کے اخلاق، رویّوں، عقائد، آداب ، رسومات اور نظریات سے درست آشنائی ضروری ہے۔گزشتہ روز محترم حاجی ذوالفقار صاحب نے اہلِ تشیع کے عقائد کے عقیدہ امامت کے حوالے سے چند ایسے سوالات کئے کہ میں ششدر رہ گیا۔ حاجی صاحب کی تاریخِ اسلام پر اچھی خاصی دسترس ہے۔ میں یہ گمان بھی نہیں کر سکتا تھا کہ ان جیسے آدمی کو کسی نے شیعہ عقائد کے حوالے سے جو بھی بتایا ہے وہ غلط بتایا ہے۔ ظاہر ہے غلط معلومات کی کوکھ سے غلط فہمیاں ہی جنم لیتی ہیں۔میں نے اُن کے لئے جہاں آڈیو میسج میں وضاحت پیش کی وہیں اس وضاحت کو مکتوب بھی کر رہا ہوں تاکہ ہمارا یہ مکالمہ بصورت سند محفوظ رہے۔ حوالہ جات کے ساتھ اس مضمون کو آپ مفصّل انداز میں اسلام ٹائمز پر پڑھ سکتے ہیں۔ یہاں فقط اُس کا خلاصہ پیش خدمت ہے۔ابتدا میں ہمیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ امامت کو شیعہ اپنے بنیادی عقائد یعنی اصول دین میں شامل کرتے ہیں۔ شامل کرنے کی وجہ یہ ہے کہ نبیؐ نے جہاں اپنے بعد بارہ اماموں کے بارے میں بتایا ہے وہیں یہ بھی فرمایا ہے کہ جس نے اپنے زمانے کے امام کو نہیں پہچانا وہ جہالت کی موت مرا۔یہ حدیث اہلِ سُنّت اور اہلِ تشیع یعن, ...ادامه مطلب

  • نظامِ امامت یا؟

  • نظامِ امامت یا؟ | | Voice of Nation مرکز مطالعات و تحقیقات نظامِ امامت یا؟✍️: محمد بشیر دولتیمیں کئی سالوں سے قبلہ سید جواد نقوی کو سنتا اور پڑھتا آ رہا ہوں۔وہ میرے آج بھی پسندیدہ خطیب ہیں۔ ان کی دینی و علمی اور ثقافتی خدمات کا معترف ہوں۔ اس وقت ان کے کافی نظریات اور روش علمی نقد کے قابل ہیں ان پر پھر کبھی تفصیلی بات ہوگی۔میں نے انہیں بیس مارچ دوہزار تیئیس میں ""وطن کی فکر کر ناداں""کانفرنس کرتے دیکھا تھا ۔اس کانفرنس کی اہم بات حکومت پاکستان کی طرف سے شائع شدہ کتاب "پیام پاکستان" کی تشہیر تھی۔ موصوف مختلف کانفرنسوں میں اس کتاب کو سینے سے لگائے، ہاتھوں میں لئے ، اسے پڑھنے اور سمجھنے کی تبلیغ فرمایا کرتے تھے۔محترم قارئین آپ بھی اس کتاب بارے کچھ جان لیجئے۔ مسلم لیگ نون کے پچھلے دور میں صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان محترم ممنون حسین صاحب کے زمانے میں ایک سیمینار "میثاق مدینہ" کے عنوان سے منعقد ہوا ۔ شاید یہ وہی دور تھا جس میں محترم نواز شریف کو امیرالمومنین بننے کا بڑا شوق چڑھا ہوا تھا۔ بقول استاد محترم کے اس سیمینار میں پورے پاکستان سے جید علماء و دانشور حضرات نے شرکت کی ۔ سیمینار کا مقصد اسلامی جمہوریہ پاکستان میں میثاق مدینہ کی روشنی میں پاکستانی معاشرے کی تشکیل نو کی طرف قدم بڑھانا بتایا گیا تھا۔ بقول استادِ محترم! موجودہ صدر عارف علوی صاحب کی صدارت میں دوبارہ اس کتاب کو تکمیل کے مرحلے تک پہنچایا گیا اور ادارہ تحقیقات اسلامی نے اسے چھاپا۔استاد محترم کے بقول اس کتاب کے مسودے پر اٹھارہ سو علمائے کرام نے دستخط کئے۔ اس میں ہمارے سرور جناب بخاری (استاد کا نمائندہ) صاحب بھی پیش پیش تھے۔اسی کتاب کے صفحہ نمبر 16 پر لکھا ہوا ہے کہ "پاکستان کے بعض دشمن عناصر معصوم بچوں کو اس نعرے س, ...ادامه مطلب

  • جدیدترین مطالب منتشر شده

    گزیده مطالب

    تبلیغات

    برچسب ها