ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے

متن مرتبط با «حماس» در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے نوشته شده است

حماس کی بات تو سمجھئے! راجپوت فلسطین

  • حماس کی بات تو سمجھئے!ایم اے راجپوتبعض لوگوں کو بات دیر سے سمجھ آتی ہے۔ کیا ضروری ہے کہ ہم ہر بات کو دیر سے ہی سمجھیں؟۔ فلسطینیوں سے ان کا وطن چھینا گیا۔فلسطینی متعدد مرتبہ شہید اور جلاوطن ہوئے۔ ہر ممکنہ ظلم ان پر ہوتا رہا ۔ کسی نے اُن کی فریاد نہ سُنی اور کسی نے اُن کی بات نہ سمجھی۔ غیر مسلم تو دور کی بات خود مسلمانوں پر بھی کچھ اثر نہ ہوا ۔ غاصب اسرائیل نے دیگر ہمسایہ ممالک کے بھی کچھ علاقے ہڑپ کر لئے ۔ بعض مسلمان حکمرانوں نے تو بے شرمی کی حد کرتے ہوئے پہلے مرحلے میں اسرائیل کے وجود کو قبول کرلیا اور پھر اس کے حامی ہو گئے۔یہ بے حسی مجھے عراق کی یاد دلاتی ہے۔ فلسطین کا ایک ہمسایہ ملک شام ہے اور شام کا ایک ہمسایہ ملک عراق ہے۔ آج سے تقریبا 14سو سال پہلے عراق کے معروف شہر کربلا میں رسول اکرم صلي اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نواسے حضرت امام حسین علیہ کو شہید کر دیا گیا۔امام علیہ السلام نے ابتدا میں اپنے قیام کا مرکز مکّہ معظّمہ کو بنایا ۔آپ نے مکّے کے مقامی اور خانہ خدا کی زیارت پر آنے والے لوگوں کو اپنے قیام کے اہداف بتائے ۔آج کے فلسطینیوں کی مانند اُس وقت حضرت امام حسینؑ کی بات بڑے بڑوں کی سمجھ میں نہ آئی اور نہ ہی انھوں نے سمجھنے کی زحمت کی ۔مدینہ و مکہ میں کسی نے امامؑ کی بات نہ سمجھی۔پھر امام علیہ السلام مختلف اسباب کی بنا پر مکہ چھوڑ کر کوفہ کی جانب چل پڑے ۔راستے میں بہت ساروں سے ملاقات ہوئی لیکن سوائے چند محدود افراد کے ،راستے میں ملنے والوں میں سے بھی کسی نے امام کے موقف کی تائید اور یزید کی نفی نہ کی۔ یہاں تک کہ آپ لوگوں کو سمجھاتے سمجھاتے کربلا پہنچ گئے۔ کربلا میں آپؑ کے مقابل 30 ہزار حکومتی سپاہی آگئے۔ یہ حکومتی سپاہی کوئی عام لوگ نہیں بلکہ صحابہ کرام کی اولاد تھے ۔ انہوں ن, ...ادامه مطلب

  • حماس نے ثابت کر دیا۔۔۔

  • حماس نے ثابت کر دیا۔۔۔از ✒️: ابراہیم شہزادفلسطین کاز کا خاتمہ نزدیک تھا۔ "خادم الحرمین الشریفین"سمیت کئی عربی و عجمی حکمرانوں نے عنقریب اسرائیل کو تسلیم کرنا تھا۔ یہ اسرائیل کی خارجہ پالیسی کی کھلی فتح تھی۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ مسلمان "مسجد اقصی" اور "فلسطین" سے دستبردار ہو گئے۔ صہیونیوں کے دلوں میں لڈّو پھوٹ رہے تھے ۔اچانک اسی دوران 07 اکتوبر کی صبح حماس نے اسرائیل پر 5000 میزائل داغ دئیے۔ اس حملے نے جہاں جرأت و بہادری کی ایک نئی مثال رقم کی وہیں اسرائیل کی ناقابل شکست فوج کے زعم کو بھی خاک میں ملایا۔ اس وقت فلسطینی عوام شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ تمام تر بنیادی انسانی ضروریات روک دی گئی ہیں۔ پانی اور خوراک کی بندش، ہسپتال میں میڈیکل ایکوپمنٹ کی قلت، جگہ جگہ ہوائی اور زمینی فائرنگ اور بہت ساری دیگر مشکلات ایک ساتھ موجود ہیں۔ نہ گھر محفوظ ہے نہ مکتب، نہ ہسپتال محفوظ ہے نہ کوئی عوامی جگہ،غرض ہر جگہ موت کا سایہ منڈلا رہا ہے۔اس سارے ظلم و ستم پر خادم الحرمین الشریفین سمیت وہ سارے حکمران خاموش ہیں جنہوں نے اپنے تئیں مسجدِ اقصی کا سودا کر دیا تھا۔ طوفانِ اقصی نے اسرائیل اور اُس کے حوّاریوں کے چھکے چھڑوا دئیے۔۔ اسرائیل کی جدید ٹکنالوجی سے لیس ساری مشینیں بے کار، دیواروں میں لگے سینسرز بے فائدہ اور دنیا بھر کو کنٹرول کرنے والی انٹیلیجنس ایجنسی حیران رہ گئی کہ ان کی ناک کے نیچے مٹھی بھر فلسطینی مظلوم کس طرح ان کے منصوبوں پر پانی پھیر گئے۔اسرائیل کی حواس باختگی کا اندازہ یہاں سے کر لیجیے گا کہ جوبائیڈن انتظامیہ سے تعلقات میں سرد مہری کے باوجود آج کل نیتین یاہو دن میں چار بار واشنگٹن فون کر کے مدد کے لیے پکارتا ہے۔ اسرائیل اس حوالے سے خوش قسمت بھی واقع ہوا ہے۔ ظلم و بربریت کی بے , ...ادامه مطلب

  • جدیدترین مطالب منتشر شده

    گزیده مطالب

    تبلیغات

    برچسب ها