حماس نے ثابت کر دیا۔۔۔

ساخت وبلاگ

حماس نے ثابت کر دیا۔۔۔
از ✒️: ابراہیم شہزاد


فلسطین کاز کا خاتمہ نزدیک تھا۔ "خادم الحرمین الشریفین"سمیت کئی عربی و عجمی حکمرانوں نے عنقریب اسرائیل کو تسلیم کرنا تھا۔ یہ اسرائیل کی خارجہ پالیسی کی کھلی فتح تھی۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ مسلمان "مسجد اقصی" اور "فلسطین" سے دستبردار ہو گئے۔ صہیونیوں کے دلوں میں لڈّو پھوٹ رہے تھے ۔
اچانک اسی دوران 07 اکتوبر کی صبح حماس نے اسرائیل پر 5000 میزائل داغ دئیے۔ اس حملے نے جہاں جرأت و بہادری کی ایک نئی مثال رقم کی وہیں اسرائیل کی ناقابل شکست فوج کے زعم کو بھی خاک میں ملایا۔ اس وقت فلسطینی عوام شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ تمام تر بنیادی انسانی ضروریات روک دی گئی ہیں۔ پانی اور خوراک کی بندش، ہسپتال میں میڈیکل ایکوپمنٹ کی قلت، جگہ جگہ ہوائی اور زمینی فائرنگ اور بہت ساری دیگر مشکلات ایک ساتھ موجود ہیں۔ نہ گھر محفوظ ہے نہ مکتب، نہ ہسپتال محفوظ ہے نہ کوئی عوامی جگہ،غرض ہر جگہ موت کا سایہ منڈلا رہا ہے۔
اس سارے ظلم و ستم پر خادم الحرمین الشریفین سمیت وہ سارے حکمران خاموش ہیں جنہوں نے اپنے تئیں مسجدِ اقصی کا سودا کر دیا تھا۔ طوفانِ اقصی نے اسرائیل اور اُس کے حوّاریوں کے چھکے چھڑوا دئیے۔۔ اسرائیل کی جدید ٹکنالوجی سے لیس ساری مشینیں بے کار، دیواروں میں لگے سینسرز بے فائدہ اور دنیا بھر کو کنٹرول کرنے والی انٹیلیجنس ایجنسی حیران رہ گئی کہ ان کی ناک کے نیچے مٹھی بھر فلسطینی مظلوم کس طرح ان کے منصوبوں پر پانی پھیر گئے۔
اسرائیل کی حواس باختگی کا اندازہ یہاں سے کر لیجیے گا کہ جوبائیڈن انتظامیہ سے تعلقات میں سرد مہری کے باوجود آج کل نیتین یاہو دن میں چار بار واشنگٹن فون کر کے مدد کے لیے پکارتا ہے۔ اسرائیل اس حوالے سے خوش قسمت بھی واقع ہوا ہے۔ ظلم و بربریت کی بے مثال داستانیں رقم کرنے کے بعد بھی بالکل دودھ کا دھلا ہی ہے۔ اسے دنیا کی ساری سپر پاورز کی حمایت حاصل ہے۔ حسب سابق نیتن یاہو کی کال پر امریکہ سمیت دنیا بھر کی طاغوتی قوتیں اسرائیل کی پشت پناہی کے لئے حاضر ہیں۔
دوسری طرف ایک پیغام حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی طرف سے بھی مدد کیلئے جاری ہوا ہے۔ اس پیغام میں انہوں نے بھی اپنے مسلمان بھائیوں کو مدد کے لئے بلایا ہے۔ البتہ مسلمان حکمران "مدد" تو دور کی بات "حمایت" بھی نہیں کرتے۔ عوام میں بھی عجیب و غریب ابحاث چھڑ دی گئی ہیں۔ کوئی حماس کو "ناصبی" کہتا ہے اور کوئی اسے "ایرانی منصوبہ" کہہ کر خاموش ہے۔ کوئی "حماس" کے مجاہدین کو احمق، بیوقوف اور جذباتی سمجھ رہا ہے تو کئی روشن خیال حضرات کو یہ غم کھائے جا رہا ہے کہ اسرائیل کا رد عمل کیا ہوگا؟!
سنا ہے کہ مسلمان ممالک کی کوئی OIC نامی تنظیم بھی ہے۔اس کی طرف سے دیکھیں اب تک تو کوئی ڈھنگ کا بیان بھی جاری نہیں ہوا۔
یہ بھی سنا ہے کہ 57 اسلامی ممالک کا کوئی فوجی اتحاد بھی ہے۔ جس کا مقصد مسلمانوں کے دفاعی مسائل کو حل کرنا تھا۔ لیکن بد قسمتی سے آجکل وہ ساری فوج ہی کہیں غائب ہے۔ اگر کسی مسلمان بھائی کو یہ بہادر فوج کہیں مل جائے تو برائے مہربانی اسے فلسطین کا راستہ دکھا دینا ۔
یہ فلسطینیوں کی ہی آزمائش نہیں بلکہ ہم سب کی آزمائش ہے۔ اس میں ہم سب کے حقیقی چہرے سامنے آ رہے ہیں۔ طالبان جنہوں نے خلافتِ اسلامیہ کیلئے پاکستان اور افغانستان میں خون کے دریا بہائے۔اب تو افغانستان میں اُن کی بلاشرکتِ غیرے خلافت قائم ہو چکی ہے۔ روزانہ مسلمان مائیں بہنیں مدد کیلئے چیخ رہی ہیں لیکن طالبان حکومت امریکہ و اسرائیل کے خوف کی وجہ سے کوئی بیان دینا تو چھوڑئیے چھینک بھی نہیں مار رہی۔ کوئی مانے یا نہ مانے، حماس والوں نے ثابت کر دیا ہے کہ نہتے لوگوں کو مارنا، ان کے گلے کاٹنا ، خواتین کو کوڑے مارنا اور بچوں کو گھسیٹنا اور ان کا قتلِ عام یا تو امریکی و صہیونی کرتے ہیں اور یا پھر اُن کے پالے ہوئے نام نہاد مجاہدین۔

حماس نے اپنے جہاد سے ثابت کیا ہے کہ اسلام کے حقیقی مجاہدین اسرائیل جیسے طاقتور کے ساتھ لڑتے ہیں نہ کہ نہتے عوام کے ساتھ۔

مقبول ترین

حماس کی بات تو سمجھئے

ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 38 تاريخ : دوشنبه 1 آبان 1402 ساعت: 18:03