غزہ اور پروپیگنڈہ وار

ساخت وبلاگ

غزہ جنگ اور پروپیگنڈہ وار
ایم اے راجپوت

ہمارے فلسطینی بہن بھائیوں کو اپنے وطن سے نکال دیا گیا ہے۔باقی ماندہ کو بھوکا پیاسا رکھ کر مارا جا رہا ہے ۔75 سال سے یہودی فلسطینیوں کو مسلسل کچل رہے ہیں۔ مسلم امہ کی واضح اکثریت فلسطینی بہن بھائیوں کی حمایت میں قیام کر چکی ہے۔لیکن انتہائی افسوس سے لکھنا پڑ رہا ہے کہ مسلمانوں کے کچھ طبقات ابھی بھی نہ صرف مسلم امہ کے ساتھ نظر نہیں آرہے بلکہ امت کے حق میں خیانت بھی کر رہے ہیں۔
اسلامی دنیا کا حکمران طبقہ اس وقت بھی اسرائیل سے تعلقات منقطع نہیں کر رہا ۔ ریاض میں ہونے والی تازہ 57اسلامی ممالک کے سربراہوں کی ہنگامی کانفرنس میں بھی صرف چار مسلمان ممالک نے اسرائیل کے ساتھ تجارتی اور سفارتی تعلقات برقرار رکھنے کی بات کی ہے۔
دوسری طرف اسلامی ممالک کا میڈیا بھی مسئلہ فلسطین کو اسی طرح پیش کر رہاہے جس طرح اسرائیل، امریکہ ،برطانیہ اور یورپ پیش کرتے ہیں۔غزہ ،حماس،حزب اللہ ،جہاد اسلامی ،انصار اللہ اور حشد شعبی کی خبریں بھی دشمن کی مرضی کے مطابق دے رہے ہیں۔یہ مقاومت فلسطین کے حامی اسلامی ممالک کے سربراہوں کے بیانات کو غلط انداز میں پیش کر رہے۔ اور ایک بڑی خیانت جو اکثر صحافی کر رہے وہ یہ کہ دشمن سے ملے ہوئے خائن مسلمان حکمرانوں کے متعلق خاموش ہیں۔سکوت اختیار کرنے والے حکمرانوں کے متعلق کچھ نہیں بتا رہے۔فلسطین کے غاصبوں کے خلاف کچھ نہیں لکھ رہے۔
سی آئی اے کے ایجنٹ بعض اہلِ سُنّت نے یہ پروپیگنڈہ کیا ہوا ہے کہ غزہ والے تو شیعہ ہیں ۔ان کی پشت پہ ایران ،حوثی باغی اور حزب اللہ لبنان ہے ۔انھیں مرنے دو ۔ان کی مدد کرنا جرم ہے ۔ان کی حمایت شیعوں کی حمایت ہے۔اورmi6کے ایجنٹ اور حمایت یافتہ بعض نام نہاد شیعہ کہتے ہیں کہ غزہ والے سنی ہیں۔وہابی و ناصبی ہیں۔دشمن اہل بیت علیھم السلام ہیں ۔اسرائیل تو شیعوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا رہا۔یہ وہابی و ناصبی سنی ہمیشہ ہمیں نقصان پہنچاتے ہیں ، ہماری تکفیر کرتے ہیں۔ہمارے اوپر حملے کرتے ہیں۔ سرائیل اچھا کر رہا ہے۔اسے ان وہابیوں کو رگڑا لگانے دو۔ ہمیں اسرائیل کے ساتھ مل کر فلسطین سے ان کا خاتمہ کرنا چاہیے۔ ایسے ناسمجھ شیعہ حضرات نے اب تو فلسطینی شہداء کیلئے دعائے مغفرت اور فاتحہ خوانی پر بھی اعتراضات شروع کر دئیے ہیں۔
حقیقتِ حال یہ ہے کہ جیسے غزہ والوں کو شیعہ کہنا پروپیگنڈہ ہے ، اسی طرح انہیں ناصبی اور دشمن اہل بیت کہنا بھی پروپیگنڈہ ہے ۔اکثر اہل غزہ اہل سنت ہیں اور ان کے افکار و عقائد پاکستان میں "جماعت اسلامی" والے بھائیوں سے ملتے جلتے ہیں ۔اسمائیل ہنیہ کی قیادت میں حماس کے وفد نے تہران میں شہید سلمانی کی نماز جنازہ میں شرکت کی تھی ۔شہید سلمانی شیعہ تھے ۔نماز جنازہ کی امامت ایرانی سپریم لیڈر آیت ا۔۔ العظمی خامنہ ای صاحب نے کی تھی ۔اسماعیل ہنیہ نے ہاتھ باندھ کر ہی اُن کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی یعنی ایک شیعہ امام کے پیچھے نماز پڑھ لی ۔اگر وہ وہ ناصبی ہوتے تو ناصبیوں کے نزدیک تو ایسا کرنے سے نکاح ہی ٹوٹ جاتا ہے۔ تہران میں شہید قاسم سلیمانی کے کی نماز جنازہ کے روز اسماعیل ہنیہ نے اپنی تقریر میں تین مرتبہ یہ کہا تھا کہ قاسم سلیمانی شہیدِ قدس ہیں، شہید قدس ہیں ، شہیدِ قدس ہیں۔پس سُنّی اور شیعہ کی جو تقسیم اور نفرت ہمارے جاہل معاشرے اور ان پڑھ ملاوں کے درمیان ہے وہ پڑھے لکھے اسلامی سماج میں ہر گز نہیں ۔
ہم اس جاہلانہ تقسیم سے بالاتر ہو کر دیکھیں تو بطورِ خلاصہ اس وقت چارطبقے نمایاں طور پر فلسطینیوں کے ساتھ غداری کر رہے ہیں۔ پہلا طبقہ استعمار جہانی کے نوکر حکمران ،دوسرا طبقہ ڈالر و ریال خور میڈیا،تیسرا طبقہ cia جیسی ایجنسیوں کی طرف سے پروموٹ کئے گئے بعض اہل سُنّت اور چوتھا طبقہ mi6جیسی ایجنسیوں کے حمایت یافتہ نام نہاد شیعہ۔یہ چاروں طبقے اللہ تعالی کے گھر بیت المقدس اور رسول اکرم صلي اللہ علیہ وآلہ کی امت سے غدّاری کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ انہیں بے نقاب کرنا اور ان کے پروپیگنڈوں کا توڑ کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔

زیادہ کاپی پیسٹ کئے جانے والے: کلک کریں

TOP 3

اسرائیل کی مضبوطی میں عربوں کا کردار

اسرائیل اور ایک پروپیگنڈہ

ابنا نیوز ایجنسی اور ایک پیغام

پسندیدہ ترین: کلک کیجئے

ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 29 تاريخ : دوشنبه 29 آبان 1402 ساعت: 19:44