پاکستان میں انتخابات کی اہمیت

ساخت وبلاگ

انتخابات کی اہمیت

ایم اے راجپوت

اگر ہم آئین کو اہمیت دیتے اور ہر کام آئین کے مطابق کرتے تو آج ہمارے ملک کی یہ حالت نہ ہوتی۔ نہ ہی معیشت اتنی کمزور ہوتی اور نہ ہی کبھی کوئی سیاسی بحران جنم لیتا۔
جناب سینیٹر رضا ربانی صاحب پی پی کے راہنما ہیں۔سینٹ کے چئرمین بھی رہ چکے ہیں۔پڑھے لکھے اور سنجیدہ بزرگ سیاسی لیڈر ہیں۔

گزشتہ دنوں موجودہ حالات پر ان کا ایک بیان دیکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ جنرل الیکشنز کو 8 فروری سے آگے لے جانا آئیں پاکستان کی مزید خلاف ورزی ہو گی۔پھر اس تاخیر کے ایک بہت بڑے نقصان کی طرف متوجہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ مارچ تک آدھے سینیٹرز کی مدت بھی مکمل ہو جائے گی اور اگر 8 فروری کو جنرل الیکشن نہیں ہوتے تو قومی و صوبائی اسمبلیوں کے علاوہ ہمارے ملک کے پاس سینٹ بھی نہیں رہے گا۔ یعنی ملک مکمل طور پر پارلیمان کے بغیر ہو جائے گا جس کا سیدھا اثر معیشت پر پڑے گا اور یوں ہمارا پیارا وطن ایک بہت بڑے بحران کا شکار ہو جائے گا۔
اگر آپ غیر جانبداری سے کام لیں تو ربانی صاحب کی تائید دنیا کا ہر باشعور انسان کرے گا۔ ہمارا ہمسایہ اسلامی ملک ایران ہمیشہ اپنے آئین کے مطابق انتخابات کراتا ہے اور ایک دن بھی انتخابات میں تاخیر نہیں کی جاتی۔ایران عراق جنگ کے درمیان بھی ایران میں مقررہ تاریخ پر انتخابات ہوتے رہے۔

ایران میں بڑے بڑے تباہ کن زلزلے آئے لیکن انتخابات اپنے وقت پہ ہوئے۔ایران میں امریکی مداخلت اور دہشتگردی بھی انتخابات کو پیچھے نہ دھکیل سکی۔ایران کے اکثر شھروں میں سردیوں میں شدید برفباری ہوتی ہے لیکن اس کے باوجود ووٹ دینے کیلئے لوگوں کی لمبی لمبی لائنیں لگی رہتی ہیں اور ایران کی کامیابی کا ایک راز بھی یہی آئین کی پاسداری ہے۔
لیکن ہمارے ہاں ہمیشہ کسی نہ کسی بہانے سے یا تو اصلا آئیں توڑ دیا جاتا ہے اور یا پھر کھل کر آئین کی خلاف ورزی کی جاتی ہے۔ بہت پیچھے نہ جائیں۔ پی ڈی ایم حکومت میں جب عمران خان نے پنجاب اور خیبر پختونخواہ اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کر دیا تو پی ڈی ایم نے پہلے تو کہا آپ اسمبلیاں توڑ دیں ہم دوبارہ انتخابات کرا لیں گے لیکن جب اسمبلیاں توڑ دی گئیں تو پھر پی ڈی ایم حکومت نے نہ اپنے دعوے کو یاد رکھا اور نہ ہی آئین کا خیال رکھا ۔فقط شکست کے خوف کو بہانہ بنا کر الیکشن اتنے ملتوی کر دئیے گئے کہ پی ڈی ایم حکومت ختم ہو گئی لیکن ان دو صوبوں میں شکست کے خوف سے اس نے الیکشن نہ کرائے۔حتی عدلیہ نے 14 مئی 2023 کی تاریخ مقرر کردی لیکن پی ڈی ایم حکومت نے عدلیہ کا فیصلہ بھی پاوں تلے روند دیا۔اب سال ہونے والا ہے ان دونوں صوبوں میں غیر آئینی نگران حکومتیں قائم ہیں۔

آئین کے مطابق نگران حکومت 3 ماہ کیلئے آتی ہے اور انتخابات کرا کے چلی جاتی ہے لیکن یہ دو صوبائی نگران حکومتیں تقریبا 9 ماہ سے غیر آئینی ہو چکی ہیں ۔جو کام انھوں نے کرنا تھا وہ نہیں کیا۔
اب چار ماہ ہو چکے پی ڈی ایم حکومت ختم ہو چکی مرکز اور باقی صوبوں میں بھی نگران حکومت آ چکی لیکن ان دو صوبوں میں پھر بھی الیکشن نہیں کرائے گئے یعنی نگران حکومت بھی پی ڈی ایم حکومت کے راستے پر چل رہی ہے آئین کو نہیں دیکھ رہی۔
اسی لئے جنرل الیکشن جو نومبر کی ابتدا میں ہو جانے چاہئے تھے وہ بھی نہیں کرائے گئے اور عدلیہ کو دوبارہ میدان میں اترنا پڑا۔

8 فروری کی تاریخ عدلیہ نے دے رکھی ہے اور ساتھ یہ بھی کہہ رکھا ہے کہ اب اس دن الیکشن کے انعقاد کو عوام میں مشکوک نہیں بنانا۔لوگوں کو مایوس نہیں کرنا ۔مزید تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔
اب جو لوگ مختلف بہانوں سے الیکشن میں تاخیر کرانے والی باتیں کر رہے ہیں۔کبھی کہتے ہیں سردی میں لوگ نہیں نکلیں گے۔کبھی کہتے ہیں حالات نا امن ہیں۔کبھی کچھ اور کبھی کچھ۔

انہیں نہ آئین کی پاسداری کا خیال اور نہ ہی ملکی معیشت اور انتخابات نہ ہونے کی صورت میں ملکی سیاسی بحران کا خیال۔حالانکہ اگر پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات اگر مقررہ وقت پر کرا دئیے جاتے تو شاید 9 مئی والے واقعات پیش نہ آتے۔

پی ڈی ایم حکومت نے پی ٹی آئی سے ذاتی عناد کو ترجیح دی ملکی مفاد کو مد نظر نہ رکھا۔پی ٹی آئی کی فتح سے ڈرتی رہی آئین کی خلاف ورزی سے نہ ڈری۔
پی ڈی ایم ،نگران حکمران اور ان کے ساتھی یقین کر لیں ملک کو اس حالت تک پہچانے میں آپ کا بھی ہاتھ ہے ۔قومی اسمبلی سے پی ٹی آئی نے استعفی دے دیا تو یا تو اس کا استعفی قبول نہ کیا جاتا یا الیکشن کرائے جاتے لیکن ہوا یہ کہ عین اس وقت جب پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی میں واپس آنے کا اعلان کر دیا تو نہایت ہی چالاکی سے پی ڈی ایم حکومت نے پی ٹی آئی کے استعفی قبول کر لئے لیکن پھر بھی آئین کے مطابق ان سیٹوں پر الیکشن نہیں کرائے۔اور یوں 16 ماہ تک ہماری قومی اسمبلی بھی ناقص ہی رکھی گئی۔
اب پاکستانی عوام کی واضح اکثریت آئین کی خلاف ورزی کرنے والوں اور آئین توڑنے والوں کو اچھی طرح سے پہچان چکی ہے اور انھیں بھی اسی نگاہ سے دیکھتی ہے جس نگاہ سے جناح ہاوس جلانے والوں اور فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو ۔

لہذا اگر تو عدلیہ کی طرف سے مقررہ تاریخ پر منصفانہ الیکشن کرا دئیے جاتے ہیں تو بہت اچھی بات ہوگی وگرنہ ہم محترم و معزز عدلیہ سے تقاضا کریں گے کہ ملک کی خاطر خود میدان میں اترے اور آئین توڑنے والوں ،آئین کی خلاف ورزی کرنے والوں اور تاخیری حربے اپنانے والوں کے ساتھ آئین کے مطابق برتاو کرے اور جس طرح 9 مئی واقعات کے مجرمین کو سزا دی جا رہی انھیں بھی آئین کے مطابق سزا دے چونکہ یہ ایک ناقابل معافی جرم ہے۔

پسندیدہ ترین

ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 31 تاريخ : سه شنبه 21 آذر 1402 ساعت: 14:11