کبھی آئیں ناں آشتیان

ساخت وبلاگ

کبھی آئیں ناں آشتیان
منظور حیدری


آئیے آج آشتیان کی سیر کریں۔ سردیوں کا موسم ہے اور برف باری بھی جاری ہے۔ اس دفعہ کچھ زیادہ ہی برفباری ہو رہی ہے ۔ ایران جانے والے ضرور اس شہر کو دیکھیں۔ یہاں ایران و عراق جنگ کے آثار آج بھی پائے جاتے ہیں۔ یہ قدیمی و تاریخی شہر قم المقدس سے مغرب کی طرف تقریباً ۱۰۲ کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے ۔


چھوٹے چھوٹے ٹیلوں کے دامن میں وسیع و عریض کھیت ،اور کھیتوں میں برف ہی برف، جس سمت بھی نگاہ اٹھا کے دیکھیں ایسا لگتا ہے کہ گویا قدرت نے اس پورے علاقے کو سفید لحاف سے ڈھانپ دیا ہے ۔

جی ہاں ! چند دنوں سے وقفے وقفے کے ساتھ مسلسل برف باری کے کیا کہنے ۔ ان دنوں موسم سے لطف اندوز ہونے کے لیے بہت سارے سیّاحوں نے آشتیان کا رخ کر لیا ہے۔ یہ چھوٹا سا شہر اپنی آب و ہوا اور کچھ دیگر سیاحتی خصوصیات کی وجہ سے اپنا دلکشی میں اپنا ثانی نہیں رکھتا۔
شہر کے ارد گرد سیاوشان، آھو،ورسان و گرگان جیسے چھوٹے چھوٹے خوبصورت گاوٴں آباد ہیں ۔میرے لئے سب سے دلکش مقام سیاوشان میں موجود حضرت فاطمہ صغریٰ سلام اللہ علیھا کا روضہ ہے۔یہ حضرت فاطمہ معصوم سلام اللہ علیہا قم کی چھوٹی بہن ہیں ۔پورا سال زائرین مختلف جگہوں سے اس بی بی س کی زیارت کے لیے یہاں تشریف لاتے ہیں ۔

یہاں روضے پہ آنے والے زائرین کے لیے بہت بہترین انتظامات بھی کیے گئے ہیں، اگر زائرین یہاں رات گزارنا چاہیں تو کمرے بھی دستیاب ہیں۔
آشتیان چونکہ اراک(جو کہ ایران کا ایک صنعتی شہر ہے) ، قم اور تہران کے درمیان واقع ہے تو مسافر یہاں سے آتے جاتے یہاں کی مشہور سوغات جسے *فتیر* کہا جاتا ہے اپنے عزیز و اقارب کے لے ضرور لے کے جاتے ہیں۔ فتیر کے ساتھ ساتھ یہاں کا صابن(صابون سنتی) پورے ایران میں مشہور ہے۔

یہاں بہت سی جڑی بوٹیاں بھی پائی جاتی ہیں۔ ایک جڑی بوٹی بہت مشہور ہے جسے فارسی میں *آویشن* اور انگریزی میں *Thyme* کہتے ہیں ۔ اس سے قہوہ بنایا جاتا ہے جس کی بھینی بھینی خوشبو اپنی مثال آپ ہے ۔ سردیوں میں نزلہ،زکام و بخار کے لیے اس بوٹی کا استعمال عام ہے ۔ قابلی ذکر ہے کہ یہ جڑی بوٹی پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں بھی کثرت کے ساتھ پائی جاتی ہے ۔

یہاں کا پارک کوہستانی یا بام آشتیان، تفریح کے لیے بہت بہترین جگہ ہے جہاں سے پورے شہر آشتیان کا خوبصورت منظر نظر آتا ہے ۔

اُستادِ محترم آقای کریمی پور
یہاں کی زمینیں بارانی ہیں اسلئے پانی کی قلت ہوتی ہے ۔کسانوں کی سہولت کے لیے پہاڑوں سے آنے والے پانی کو جمع کرنے لیے چھوٹے چھوٹے ڈیم یا تالاب بنائے گئے ہیں ۔یہاں پر معمولا گندم کی فصل کاشت کی جاتی ہے ۔یہاں ایک قدیمی بازار بھی ہے اور ساتھ ہی دو Museums بھی ہیں جہاں خود آشتیان کی تاریخ اور تاریخی چیزیں بھی موجود ہیں ۔
اگر آشتیان کا نام آئے اور شہید ڈاکٹر سعید کاظمی کا ذکر نہ ہو توبات ادھوری رہ جائے گی۔ یہ ایک ایسے نابغہ (genius) تھے کہ جن کے بارے میں ایران کے سپریم لیڈر رہبر انقلاب اسلامی آیة اللہ خامنہ ای خود کہتے ہیں کہ شہید کاظمی علم، ایمان و کوشش کے معاملات میں اپنی مثال آپ تھے ۔
اس شہید نے بہت ساری ایجادات کی تھیں جو کہ موساد سے ہضم نہیں ہوئیں اور انکو غیر محسوس طریقے سے زہر دے کے شہید کر دیا گیا۔ اسی طرح آشتیان کی مشہور علمی شخصیات میں مرزا حسن آشتیانی،شیخ ابوالقاسم دانش آشتیانی (امام خمینی کی طرف سے یہاں امام جمعہ مقرر تھے)، شیخ حسین ملکاآشتیانی (متولی مدرسہ فیضہ و دارالشفا قم) و آیة اللہ شیخ محمد رضا آشتیانی (3دفعہ مجلس شورای اسلامی کے رکن و آیة مکارم شیرازی کے ہمراہ تفسیر نمونہ کے مفسر بھی رہ چکے ہیں) شامل ہیں۔
انکے علاوہ جب ہم یہاں فارسی سیکھ رہے تھے تو کتاب میں ایک شاعرہ کا ذکر آیا جن کا نام ہے پروین اعتصامی تو ہمارے استاد کہنے لگے کہ انکا تعلق بھی یہیں سے ہے ۔ان سب خصوصیات کی وجہ سے لوگ آج بھی آشتیان کو ایک انقلابی شہر کہتے ہیں۔


یاد رہے کہ راقم الحروف تقریباً پچھلے چار سالوں سے یہاں المصطفیٰ ؐ انٹرنیشنل یونیورسٹی آشتیان کیمپس میں زیرِ تعلیم تھا۔ ان دنوں مین کیمپس قم المقدس شفٹنگ کی تیاریاں ہیں۔ سوچا جاتے جاتے اس شہر کے بارے کچھ لکھتا جاوٴں۔ لکھ اس امید پر رہا ہوں کہ جب کبھی آپ اس شہر کا سفر کریں گے تو شاید میری یہ تحریر آپ کو میری یاد بھی دلائے گی۔ جب میری یاد آئے تو میرے لئے دعا ضرور کیجئے گا۔
آخر میں ایک رباعی پروین اعتصامی کی پیش خدمت ہے:

گر که منظور تو زیبائی ماست
هر طرف چهرهٔ زیبائی هست

پا بہرجا که نهی برگ گلی است
همه جا شاهد رعنائی هست

ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 104 تاريخ : يکشنبه 7 اسفند 1401 ساعت: 13:44