سویلین کیلئے فوجی عدالتیں

ساخت وبلاگ

سویلین کیلئے فوجی عدالتیں

کل کا پاکستان کیسا ہو گا؟ ہم لوگوں کی کیسی تربیت کر رہے ہیں؟

ایم اے راجپوت


9 اور 10 مئی کے واقعات سب کے سامنے ہیں۔ یہ کرنے کرانے والے سب قومی مجرم ہیں ۔ اس سے ہمیں کوئی انکار نہیں۔ دینی و قانونی مساوات کا تقاضا یہ ہے کہ ان سب کے ساتھ مساوی برتاو کیا جائے۔سب برابر ہیں ۔سب ایک جیسے ہیں ۔سب کیلئے قانون ایک ہی ہو۔قانون نافذ کرنے اور قانون پر عمل کرانے والا بھی ایک ہی ہو ۔نہ ملزم کو حق ہے کہ اپنی مرضی کی عدالت کہلوائی اور نہ ہی قاضی اور جج کے لئے درست ہے کہ کہے فلاں ملزم کو حتما میرے سامنے پیش کرو۔ وگرنہ معاشرے میں تقسیم نظر آئے گی جو مساوات جیسے بنیادی اسلامی اصول کے منافی ہے۔
پاکستان ایک ملک ہے جس کا اپنا اسلامی آئین ہے۔اس آئین کے تحت واقعا یہ واقعات کرنے کرانے والوں بلکہ ان واقعات کا سبب فراہم کرنے والوں، ان سب کو ان کے کئے کی سزا ملنی چاہئے۔ہر ایک کا جرم دیکھ کر اس کے جرم کے مطابق سزا دی جائے ۔ یہ سزا پاکستان کی عدلیہ ملکی قانون کے مطابق طے کرے ۔کسی کو اپنی جدا عدالت کھول کر ٹرائل شروع کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
فوجیوں کے ٹرائل کے لئے جدا فوجی عدالتیں خود مساوات کی روح کے خلاف ہیں ۔اسی طرح سویلینز کا ٹرائل ان فوجی عدالتوں میں اس سے بھی بڑی نا انصافی ہے ۔یہ ایک ملک کے اندر متعدد عدالتی نظاموں کی عکاسی ہے۔ یہ ملک کے اتحاد ، یگانگت مساوات اور انسانی حقوق کے تقاضوں کے منافی ہے۔
آج فوج کے مقدس مقامات پر حملہ آور ہونے والوں کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں اگر اس وجہ سے درست مان لیا جائے کہ چونکہ ان ملزموں نے جی ایچ کیواور جناح ہاوس پر حملہ کیا تھا تو پھر تو گویا سب کو اپنی اپنی عدالت لگانے کی عندیہ دیا جا رہا ہے۔گویا ہم لوگوں کی خود ہی ایسی تربیت کر رہے ہیں کہ کل کو پولیس اپنی عدالتیں جدا کھولنے کی مجاز ہوگی اور پولیس کی توہین کرنے والوں یا ان پر حملہ آور ہونے والوں کا ٹرائل ادھر کرے گی۔سکول ،کالج اور یونیورسٹیز اپنی جدا عدالتیں کھولنے کے مجاز ہوں گے۔ڈاکٹر اور نرسیں اپنی جدا عدالتیں بنا لیں گے۔سب سے بڑھ کر جدا عدالتیں کھولنے کے مستحق تو مولانا حضرات ٹھہریں گے۔جن کو دین کی سمجھ بوجھ ہے۔اگر کسی نے مسجد کی توہین کردی۔قرآن پاک کی توہین کردی۔نبی اکرم صلي اللہ علیہ وآلہ کی توہین کردی۔امام بارگاہ کی توہین کردی۔خانقاہ کی توہین کردی۔اہل بیت کی توہین کردی۔صحابہ کی توہین کردی۔یوں دینی تعلیمات کے یہ ماہر لوگ خود عدالتیں کھول کر بیٹھ جائیں گے۔خود ہی ٹرائل کریں گے۔خود ہی سزا دیں گے اور خود ہی سزا پر عمل کرائیں گے۔اب سوچئے کہ اس طرح پھر پاکستان کا کیا حشر ہو گا۔ہم دشمن سے لڑنے کی بجائے آپس میں لڑ پڑیں گے۔ پھر ایک پاکستان نہیں نعوذ باللہ سینکڑوں پاکستان نظر آئیں گے۔چونکہ پاکستان میں صرف اداروں کا مسئلہ نہیں۔طبقاتی مسائل بھی ہیں۔علاقائی بھی ہیں ۔مذہبی بھی ہیں۔قوی طبقہ والے تو پہلے ہی ضعیف طبقات کا استحصال کرتے رہتے۔اسی طرح بعض علاقوں والے بھی کچھ دوسرے علاقوں کے پاکستانی بھائیوں کو منفی نگاہ سے دیکھتے ہیں حتی بسا اوقات بات اس سے آگے بھی بڑھ جاتی ہے۔ مختلف مذاہب و مسالک کے درمیان بھی ایسا ہی تناو پایا جاتا ہے ۔اب اگر ہر کسی نے اپنی عدالت جدا کھول لی اور توہین یا حملہ کرنے والے کا ٹرائل خود شروع کر دیا ۔تو پھر تو ہر گلی کوچے میں جنگ چھڑ جائے گی ۔معاشرے کا امن،رواداری اور انسجام برباد ہو جائے گا۔لہذا آئیں پاکستانی ہونے کے ناطے اپنی عدلیہ کو سپورٹ کریں ۔ ہم جو کوئی بھی ہیں اپنے ملزم کو عدلیہ کے سامنے پیش کریں ۔ عدلیہ بھی سب کیلئے ایک قانون رکھے جو اسلامی تعلیمات اور قانونی مساوات کے مطابق ہو تاکہ وطن عزیز کی سالمیت،وحدت،امن،انسجام اور یگانگت کو کوئی نقصان نہ پہچے۔پاکستان زندہ باد۔

ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 38 تاريخ : دوشنبه 1 آبان 1402 ساعت: 18:03