قرآنی شعور انقلاب

علمی نقد

اشرف سراج گلتری

علامہ عبیداللہ سندھی کی کتاب "قرآنی شعور انقلاب" کا بندہ حقیر نے تاتفسیر سورہ حشراجمالی مطالعہ کیا ہے۔ اس کے بعد چند ملاحظات پیش کررہاہوں۔کتاب زیادہ ضخیم ہونے کی وجہ سے پوری کتاب کا مطالعہ ممکن نہ ہوسکا۔ مصنّف کے حوالے سے کلی طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ صاحب کتاب تحلیلی صلاحیت بہت اچھی ہے۔ اگرچہ کتاب کے بعض مطالب سے اختلاف کا حق قارئین اپنی جگہ محفوظ رکھتے ہیں۔ فی الحال علمی نقد کی خاطر گیارہ نکات کو میں بیان کئے دیتا ہوں۔
جناب سندھی صاحب نے بعض مقامات پر حقائق سے چشم پوشی کی ہے ۔مثلا:
۱۔صلح حدیبیہ میں ،حضرت عمر کا سفیر بننے سے انکار، پھر صلح کے بعد اس صلح پر حضرت عمر کا شدید اعتراض ، اس کا تجزیہ و تحلیل تو دور کی بات ذکر بھی نہیں کیا گیا۔
۳۔ذوالقربیٰ کی تفسیر میں سنّتِ رسولؐ اور حادیثِ رسول ؐکی قطعی مخالفت کی گئی۔ یہ مخالفت اس حد تک ہے کہ اہلِ بیت ؑ کو ذوالقربی سے نکال دیا گیا۔
۳۔باغ فدک جو فئے میں رسول اللہ کی ملکیت میں آیاتھا ، اور رسول اللہ نے جناب سیدہ کوہبہ کیاتھا۔ اسے خمس کہا ہے حالانکہ یہ سب جانتے ہیں کہ باغِ فدک اصلاً خمس نہیں تھا۔ یہ مسلمانوں کے بیت المال سے بطورِ خمس بی بی ؑ کو نہیں دیا گیا تھا بلکہ یہ رسولؐ نے اپنی ملکیّت سے اپنی بیٹی ؑکو دیا تھا۔
۴۔ محترم مصنّف نے باغِ فدک کےمسئلے کو بنی ہاشم کامسئلہ قرار دیاہے،اور جناب سیدہ کے دعوے کو بنی ہاشم کی ترجمانی بتایاہے، جبکہ بنی ہاشم کا باغ فدک سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
۵۔ بنی ہاشم نے خمس کی بنا پر کبھی باغِ فدک کا مطالبہ نہیں کیا۔
۶۔ جناب سیدہ نے باغ فدک پر دعوا کیاتھا کہ یہ باغ رسول اللہؐ نے مجھے ہبہ کیا تھا اور یہ رسولؐ کی زندگی میں ہی جناب سیدہ کے ہاتھ میں ہی تھا ۔حضرت ابوبکر نے جناب سیدہ سے لے لیاتھا ۔ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے۔ تاہم اس کتاب کے مصنف نے اسے ہبہ کے بجائے خمس کہا ہے گویا مصنف کو یہ معلوم ہی نہ ہو کہ دین میں خمس کا حکم اور ہبہ کاحکم الگ الگ ہے۔
۷۔جناب سیدہؐ جنہوں نے اپنے حق کیلئے حکموت کے خلاف آواز اٹھائی اور پورا زور لگایا اُن کے بجائے حضرت ابوبکر کے موقوف کو مصنّف نےلفظ مقاومت سے تعبیر کیا ۔
۸۔اگر مصنّف کی بات مان بھی لی جائے کہ حضرت ابوبکر نے سیّدہ دوعالم ؐ کے مقابلے میں مقاومت دکھائی تو اس سوال کا جواب دینا مصنّف پر قرض بنتا ہے کہ وہ یہ بھی بتائے کہ جب حضرت فاطمہ سلام اللہ عیہا خود دین کی عالمہ، معصومہ، زاہدہ، عقیلہ، سُنّتِ نبیؐ، علمِ نبی اور کتابِ خدا کی کامل وارث تھیں تو پھر حضرت ابوبکر نے کس بات پر اُن کے خلاف مقاومت کی؟
۹۔ مصنّف نےحضرت ابوبکر کی مقاومت کا ذکر تو کیا لیکن یہ نہیں بتایا کہ کیا ختم النّبیّن کی بیٹی نعوذباللہ اتنا علم بھی نہیں رکھتی تھی کہ مجھے دوسروں کا حق نہیں مانگنا چاہیے اور ایسے ہی ایک باغ کے پیچھے پڑ گئی تھی کہ اس سے بہت آمدن ہوتی ہے، اس لئے مجھے دے دو؟ اگر ایسا نہیں تھا تو پھر حضرت ابوبکر نے سیدہ ؐ،دخترِ رسول ؐ کو اُن کا حق نہ دینے کیلئے مقاومت کیوں کی؟
۱۰۔ رسولِ خدا ؐنے باغ فدک خود اپنے ہاتھوں سے اپنی بیٹی کو ہبہ کیاتھا نہ کہ سارے بنی ہاشم کو ہبہ کیا تھا۔اس پر سارے مسلمان اور خود بنی ہاشم گواہ تھے۔ اب یہ کہنا کہ بنی ہاشم بطورِ خمس فدک مانگ رہے تھے، یہ سچائی کو توڑنے مروڑنے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں۔
۱۱۔علامہ نے اسلامی انقلاب کو ملت اسلامیہ سے نکال کر زبانی انقلاب کہاہے اور علامہ زبانی تعصب کے ذریعے انقلاب لانے پر زوردیتے ہیں۔اور یہ امت واحدہ کےبنیادی اصول کی مخالفت ہے۔امت واحدہ تب ہی بنتی ہے کہ تمام قبائل اورقومیں تمام تر لسانی،قومی، علاقائی تعصبات سے بالاتر ہوکر کلمہ لاالہ الا اللہ کے زیرسایہ جمع ہوجائیں اور اللہ کے احکام کی بالادستی کےلئے مل کر تحریک چلائیں اور انقلاب لائیں۔
جہاں تک میں نے مطالعہ کیا ہے وہاں تک اگر مذکورہ خامیوں کو علمی نقد، حاشیہ جات اور تبصرہ جات کے ذریعے دور کیا جائے تو علامہ عبیداللہ سندھی کی یہ کتاب "قرآنی شعور انقلاب" بلاتفریق مذہب و مسلک صاحبانِ تحقیق و دانش کیلئے ایک بہترین کتاب ثابت ہو سکتی ہے۔

اپنا فیڈ بیک، تبصرہ یا تحریر بھیجیں

JOIN US

ہمیں وٹس ایپ پر جوائن کریں

اشرف علی سراج کی دیگر تحریریں


افکار و نظریات: news, twitter, islamic, face