ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے

متن مرتبط با «اور» در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے نوشته شده است

ملالہ،کردی ،امینی اور غزہ

  • ملالہ ، کردی ،امینی اور غزہتحریر:محمد بشیر دولتیایلان کردی کو کون نہیں جانتا۔ایلان تین سالہ ایک پھول جیسا شامی بچہ تھا۔اس کی تصویر دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ پر چھاگئی تھی۔کوئی میڈیا چینل نہیں تھا جس نے ایلان کردی کے بارے میں آواز بلند نہ کی ہو۔ایلان کردی کو نہ کسی نے گولی ماری نہ کسی ملبے کے اندر دم گھٹ کے مرا تھا۔پھر بھی دنیا نے ہمدردی کا اظہار کیا مگر کیوں؟یہ 2 دسمبر 2015 کی بات ہے۔عبداللہ کردی استعمار کی لگائی آگ سے اپنے خاندان کو بچانے کے لئے شام سے نکلاتھا۔وہ آنکھوں میں اپنا خواب لے کر ترکی کے بحری راستے سے کینیڈا جانا چاہتا تھا۔داعش و استعمار کی آگ سے بھاگا خاندان سمندر کی بےرحم موجوں اور پانی میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھا ۔عبداللہ نے اپنی بیوی سمیت پھول جیسے دوبچوں کو ہمیشہ کے لئے کھودیا۔ڈوگن نیوز ایجنسی کے مطابق ایلان کردی کی لاش ترکی کے تفریحی ساحل بورڈن سے ملی۔ یہ تصویر ترکی صحافی نیلوفر دیمی نے کھینچی تھی جس میں ننھا ایلان سمندر کنارے اوندھے منہ یوں لیٹا تھا جیسے اپنی ماں کے انتظار میں ابھی ابھی سویا ہو۔ یہ تصویر تقریبا تمام اخباروں میں چھپی۔ ترکی کے سمندر میں اب تک ہزاروں افراد زندگی کے سنہرے خواب آنکھوں میں سجائے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے سوچکے ہیں۔ایان کردی کی موت پر ہر آنکھ نم اور ہر دل پُرملال ہوا۔انسانی حقوق کی تنظیموں سے لے کر عالمی رہنماؤں تک،عالمی میڈیا سے لے کر مقامی پرنٹ میڈیا تک، اقوام متحدہ سے لے کر یورپی یونین تک کے اجلاسوں میں اس بچے سے ہمدردی اور شامی حکومت کی مذمت کی گئی۔بی بی سی سے لے کر وائس آف امریکا تک،فاکس نیوز سے لے کر اسرائیلی میڈیا تک نے اس بچے سے ہمدردی اور شامی حکومت کی مذمت کی۔سب کے انسانی ہمدردی کی رگ یوں پھڑکی کہ اس کی پھڑپھڑاہٹ آج بھی سنائی دیتی ہ, ...ادامه مطلب

  • شیعہ عقائد اور حقائق

  • شیعہ عقائد اور حقائقنذر حافیPDFمغالطے کسی درد کا درمان نہیں کرتے۔ ہمارا مقصد کسی پروپیگنڈے کا جواب دینا یا جوابی پروپیگنڈہ ہرگز نہیں۔فقط حقائق کا انکشاف مقصود ہے۔صاحبانِ تحقیق بخوشی تحقیقی معیارات کے مطابق قلم فرسائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ تاریخ ِ اسلام اور اہلِ تشیع ہم عمر ہیں۔ نبی اکرمؐ کے زمانے میں ہی صحابہ کرام کا ایک گروہ شیعانِ علی کہلاتا تھا۔ ابوحاتم رازی[1]، ابن خلدون[2]، محمد کردعلی[3]، صبحی صالح [4]، عبدالله عنّان [5]سمیت بہت سارے اہل سنت علما اور دانش مندوں نے لکھا ہے کہ پیغمبر اکرم صلی علیہ و آلہ کے زمانے میں ہی متعدد صحابہ کرام ؓ ؓ کو شیعیانِ علی کہاجاتا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ بہت سارے صحابہ کرام ؓ اُسی زمانے میں یہ جان گئے تھے کہ پیغمبرِ اسلام ؐ کی عدم موجودگی میں صرف حضرت علی ؑ ہی مسلمانوں کے سرپرست اور ولی ہیں۔ بطورِ خاص حضرت ابوذر غفاریؓ، حضرت سلمان فارسیؓ، مقداد بن اسوؓد، حضرت مالِكِ بنِ نوَيرَة، جابر بن عبداللهؓ، ابی بن کعبؓ، ابوالطفیل عامر بن واثلهؓ، عباس بن عبد المطلبؓ و اور ان کی تمام اولاد، عمار یاسرؓ ،ابو ایوب انصاریؓ ، أبى سعید الخدرى ، وحذیفة بن الیمان ، خزیمة بن ثابت ، خالد بن سعید بن العاص ، قیس بن سعد بن عُبادہ خَزرَجی کو شیعیان علیؑ میں سے جانا جاتا تھا۔[6] اگر کوئی یہ ثابت کر دے کہ نبیؐ کے زمانے میں ہی شیعیان علیؑ کا گروہ ہی نہیں تھا تو ہمیں خوشی ہو گی۔ نبی اکرمؐ کے وصالِ مبارک کے بعد بھی یہ گروہ نبی اکرمؐ کی احادیث اور تاکید کی روشنی میں حضرت امام علی ؑکی ولایت و امامت پر قائم رہا۔ جب سقیفہ بنی ساعدہ کا مسئلہ پیش آیا تو اسی گروہ نے اربابِ اقتدار کے مدِّ مقابل مزاحمتی کردار اداکیا۔ ہم نہایت ہی فراخدلی کے ساتھ یہ ت, ...ادامه مطلب

  • ایرانی اقدامات  اور تجزیہ کاری

  • ایرانی اقدامات  اور تجزیہ کاری | | Voice of Nation مرکز مطالعات و تحقیقات ایرانی اقدامات اور تجزیہ کاریایم اے راجپوت18 جنوری 2024 بروز جمعرات پاکستان نے ایران کے خلاف جوابی کاروائی کی۔یہ کاروائی کرنی چاہئے تھی یا نہیں ؟پاکستان نے خود کی یا کسی نے کرائی؟فی الحال ان سوالات کے جوابات سے بحث کرنا مقصود نہیں۔اس تحریر کا اصل موضوع اس کاروائی کے بعد بعض پاکستانی تجزیہ نگاروں اور صحافی حضرات کے وہ تجزیہ جات ہیں جن کو سن کر ہر مسلم یہ سوچنے پر مجبور ہو جائے گا کہ کیا ایسی باتیں کوئی مسلم بھی کر سکتا ہے؟مثلا بعض تجزیہ نگاروں نے ایران کی جانب سے غاصب و جعلی اسرائیل کے مقابل مظلوم فلسطینیوں ،قبلہ اول بیت المقدس اور طون الاقصی اور غزہ کی حمایت کو ایران کا عیب شمار کیا اور مشرق وسطی میں ایران کی جانب سے اسے شرارت کہا جبکہ اگر اسلامی جمہوریہ ایران ملت فلسطین کی پشت پر نہ ہوتا تو آج باقی ماندہ فلسطین بھی غاصب اسرائیل کے قبضے میں جا چکا ہوتا۔اسی طرح بعض تجزیہ نگاروں نے ایران کی جانب سے داعش اور اس کے سرپرستوں کے مقابل عراق اور شام کی غیور، مسلم ومومن عوام کی حمایت پر منفی ریمارکس دئیے جبکہ یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ اگر ایران ان دوملکوں کی مدد کو نہ پہنچتا تو داعش کے توسط سے دونوں ملکوں کے شیعہ سنی مسلمان ذبح ہو چکے ہوتے اور عالمی دہشت گرد امریکہ دونوں ملکوں کی سرزمین کو ٹکڑے ٹکڑے کر چکا ہوتا۔دشمن اسلام امریکہ اور داعش کو ناکام بنانے والا ایران ہی تھا ۔پھر بعض تجزیہ نگار ایران کی جانب سے حزب اللہ لبنان ،انصار اللہ یمن اور حماس جیسی غیور تنظیموں کی حمایت پر تنقید کرتے ہوئے اور اسے ایران کا ایک ویک پوائنٹ شمار کرتے ہوئے سنے گئے۔گویا ان تجزیہ نگاروں کے نزدیک عالمی دہشت گرد امریکہ ،غاصب , ...ادامه مطلب

  • پاک ایران کشیدگی اور تین باتیں

  • پاک ایران کشیدگی اور تین باتیں | | Voice of Nation مرکز مطالعات و تحقیقات پاک ایران کشیدگی اور تین باتیںنذر حافیہم ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں پر لاعلمی کی حکومت ہے۔ میرے لئے بحیثیتِ پاکستانی یہ افسوس کا مقام ہے کہ جس ملک میں سیاستدانوں کے ٹیلی فون تک ریکارڈ ہوتے ہیں، اس میں سائبر کرائمز اپنی انتہا کو پہنچ چکے ہیں۔فیک آئی ڈیز کے ذریعے اور طرح طرح کے سائبر ہتھکنڈوں سے جگہ جگہ عام شہریوں کو لوٹا جا رہا ہے لیکن متعلقہ ادارے لاعلم ہیں۔گزشتہ سالوں میں دہشت گردوں نے پاکستان میں اسّی ہزار نہتّے انسان مار دئیے لیکن ہمارے ملکی اداروں کا بیانیہ یہی ہے کہ ہمیں دہشت گردوں کے ٹھکانوں، مدارس اور مسلک کا علم نہیں۔اسامہ بن لادن پاکستان میں قتل ہوا لیکن ہمارے سیکورٹی اداروں کا بیانیہ یہی رہا کہ ہم پاکستان میں اسامہ بن لادن کی موجودگی سے لا علم تھے۔گزشتہ کئی سالوں سے تفتان اور ریمدان بارڈر پر جو مسافروں، علمائے کرام اور زائرین کے ساتھ ہو رہا ہے ، وہ سب ہمارے ملکی اداروں کے علم میں بالکل نہیں ۔اسی طرح پارہ چنار میں کتنے ہی برس سے جو اہل تشیع کا ہولوکاسٹ جاری ہے، اس حوالے سے دہشت گردوں کے ٹھکانوں اور مذہب کا ملکی اداروں کو کچھ پتہ نہیں۔آئے روز گلگت و بلتستان کے مسافروں کو گاڑیوں سے اتار کر ظلم و بربریت کا نشانہ بنایا جاتا ہے لیکن قاتلوں کے ٹھکانوں اور مدارس و مسلک کا ہمارے سیکورٹی اداروں کو کوئی علم نہیں۔سونے پر سہاگہ یہ ہے کہ ایران کی جانب سے واضح اور مطلوبہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر میزائل داغنےکے بعد پاکستان کے وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے تہران سے کہا کہ وہ اسلام آباد کو پاکستان میں دہشت گرد گروہوں کے ٹ, ...ادامه مطلب

  • خود مختاری کچھ اور؟

  • خود مختاری کچھ اور؟ | | Voice of Nation مرکز مطالعات و تحقیقات یہ پاکستان کی خود مختاری کا مسئلہ ہے یا کچھ اور؟ایم اے راجپوتہم نے گزشتہ کالم میں یہ عرض کیا تھاکہ ہر تجزیہ کار کو یہ حق ہے کہ وہ پاکستان و ایران کی حالیہ کشیدگی کا جائزہ لے۔ اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ دینِ اسلام ، بھائی چارے اور اُمّت مسلمہ کے تصوّر کو ہی مٹا دیا جائے اور ایران و پاکستان کے درمیان دشمنی کی آگ کو مزید بھڑکانے کیلئے کام شروع کر دیا جائے۔ ہمیں حالات کا جائزہ اس لئے لینا چاہیے تاکہ دوبارہ ایسے حالات پیش آنے سے بچا جائے۔ہمارے خیال میں پاکستان نے ایران کے جواب میں جو کیا اُس کا کسی بھی خود مختار ملک کو جوابی طور پر قانونی حق پہنچتا ہے ۔ اس قانونی حق کو تسلیم کرنے کے ساتھ ہی یہ سوال پیدا ہو جاتا ہے کہ یہی قانونی حق پاکستان نے کبھی امریکہ یا افغانستان کے خلاف کیوں استعمال نہیں کیا؟ہماری حکومت ایسے سخت اقدامات افغانستان اور امریکہ کے پاکستان کے اندر آکر حملوں کے خلاف کیوں نہیں کرتی؟!عملی طور پر افغانستان کے دہشت گرد طالبان حکمرانوں اور امریکی دہشت گرد حکومت کی طرف سے ہماری سالمیت اور خود مختاری پر ہونے والے ہزاروں حملوں کا جواب ہم نے کبھی آج تک ایسا نہیں دیا جیسا ایران کو دیا ہے۔ہم افغانستان کے حوالے سے مختصر اشارہ کرتے ہیں ۔ دیکھیں جب سے دوبارہ طالبان کی حکومت قائم ہوئی ہے ۔انھوں نے سب سے پہلے باونڈری لائن اکھاڑ پھینکی ۔کتنی دفعہ سرحد پار سے ہمارے وطن عزیز کے اندر لشکر کشی ہو چکی جس کی وجہ سے قبائلی علاقہ جات کے حالات مسلسل خراب ہیں لیکن ہماری حکومت نے افغانستان کو آج تک ایسا جواب نہیں دیا جیسا ایران کو دیا۔اور اس سے بھی افسوسناک صورت حال انٹرنیشنل دھشت گرد امریکہ کی ہے ۔بہت پیچھے نہ جائیں ۔سنہ 2, ...ادامه مطلب

  •  صحابہ کرامؓ   اور "سُقْرَاط" جرائت تحقیق نذر حافی

  • صحابہ کرامؓ اور "سُقْرَاط" کیا صحابہ کرامؓ کے بارے میں "سُقْرَاط" کچھ پوچھ سکتا ہے؟نذر حافیصحابہ کرامؓ کا تقدس قرآن مجید کا طے شُدہ ہے۔ البتہ ہم یہ طے نہیں کر پائے کہ اس طے شُدہ تقدس کو سمجھنے کا حق ہر مسلمان کو ہے یا نہیں؟ سمجھنے اور ٹھونسنے کا عمل کبھی بھی ایک جیسا نہیں ہو سکتا۔ جس دین کے پیروکاروں میں سمجھنے کے بجائے ٹھونسے اور رٹنے کا رواج اور ثواب ہو۔۔۔ کیا اُس کے پیروکار دیگر اقوام کے ساتھ شانہ بشانہ چل سکتے ہیں؟؟؟؟وقتِ آخرسقراط نے جلاد سے زہر کا جام مانگا۔ جلادنے کہا ابھی سورج کی کرنیں سامنے والے ریت کے ٹیلے پر نہیں پڑیں۔ ابھی وہ کچھ دیر مزید جی سکتا ہے۔ اُس کی رائے تھی کہ پہلے جتنے بھی لوگوں کو سزا دی گئی وہ اس فرصت میں زیادہ سے زیادہ کھانے پینے اور لطف اٹھانے کی کوشش کرتے تھے، سوہ وہ بھی ایسا کرے۔ سقراط نے کہا کہ ایسا کرنے والوں کا خیال تھا کہ زندگی بس یہیں ختم ہو رہی ہے لہذا وہ یہی کچھ کرتے تھے لیکن میرے نزدیک ایسا نہیں ہے۔یہ حضرت عیسی علیہ السلام کی ولادت سے تین سو سال پہلے کی بات ہے۔ سقراط پر لوگوں کے بچوں کو گمراہ کرنے کا الزام تھا۔ سقراط کی وجہ سے اُس زمانے کی نئی نسل ، بابوں کی کہانیوں کے سحر سے نکلتی جا رہی تھی۔کہانیوں کے نشے میں بھی عجب طاقت ہوتی ہے۔ اگر کوئی قوم کہانیوں کی عادی ہو جائے تو اُسے بیدار کرنے کا انجام ہر دور میں سقراط جیسا ﴿قتل، جلسے جلوس، اورتحریر و تقریر پر پابندی﴾ہی نکلتا ہے۔سقراط کا کہنا تھا کہ اخلاق، عدالت، وطن پرستی، اور قانون کی اطاعت یہ سب کہانیاں نہیں ہیں، انہیں عملاً معاشرے میں دکھاو۔یہ درست ہے کہ اگر قوانین عقل اور دانش کے مطابق ہوں تو جو شخص بھی ان قوانین پر عمل کرے گا وہ کامیابی اور فلاح و بہبود کو پائے گا لیکن اگر حکومت خود عقل او, ...ادامه مطلب

  • غزہ اور پروپیگنڈہ وار

  • غزہ جنگ اور پروپیگنڈہ وارایم اے راجپوتہمارے فلسطینی بہن بھائیوں کو اپنے وطن سے نکال دیا گیا ہے۔باقی ماندہ کو بھوکا پیاسا رکھ کر مارا جا رہا ہے ۔75 سال سے یہودی فلسطینیوں کو مسلسل کچل رہے ہیں۔ مسلم امہ کی واضح اکثریت فلسطینی بہن بھائیوں کی حمایت میں قیام کر چکی ہے۔لیکن انتہائی افسوس سے لکھنا پڑ رہا ہے کہ مسلمانوں کے کچھ طبقات ابھی بھی نہ صرف مسلم امہ کے ساتھ نظر نہیں آرہے بلکہ امت کے حق میں خیانت بھی کر رہے ہیں۔اسلامی دنیا کا حکمران طبقہ اس وقت بھی اسرائیل سے تعلقات منقطع نہیں کر رہا ۔ ریاض میں ہونے والی تازہ 57اسلامی ممالک کے سربراہوں کی ہنگامی کانفرنس میں بھی صرف چار مسلمان ممالک نے اسرائیل کے ساتھ تجارتی اور سفارتی تعلقات برقرار رکھنے کی بات کی ہے۔دوسری طرف اسلامی ممالک کا میڈیا بھی مسئلہ فلسطین کو اسی طرح پیش کر رہاہے جس طرح اسرائیل، امریکہ ،برطانیہ اور یورپ پیش کرتے ہیں۔غزہ ،حماس،حزب اللہ ،جہاد اسلامی ،انصار اللہ اور حشد شعبی کی خبریں بھی دشمن کی مرضی کے مطابق دے رہے ہیں۔یہ مقاومت فلسطین کے حامی اسلامی ممالک کے سربراہوں کے بیانات کو غلط انداز میں پیش کر رہے۔ اور ایک بڑی خیانت جو اکثر صحافی کر رہے وہ یہ کہ دشمن سے ملے ہوئے خائن مسلمان حکمرانوں کے متعلق خاموش ہیں۔سکوت اختیار کرنے والے حکمرانوں کے متعلق کچھ نہیں بتا رہے۔فلسطین کے غاصبوں کے خلاف کچھ نہیں لکھ رہے۔سی آئی اے کے ایجنٹ بعض اہلِ سُنّت نے یہ پروپیگنڈہ کیا ہوا ہے کہ غزہ والے تو شیعہ ہیں ۔ان کی پشت پہ ایران ،حوثی باغی اور حزب اللہ لبنان ہے ۔انھیں مرنے دو ۔ان کی مدد کرنا جرم ہے ۔ان کی حمایت شیعوں کی حمایت ہے۔اورmi6کے ایجنٹ اور حمایت یافتہ بعض نام نہاد شیعہ کہتے ہیں کہ غزہ والے سنی ہیں۔وہابی و ناصبی ہیں۔دشمن اہل بیت علی, ...ادامه مطلب

  •  غزہ اور مسلمان حکمران

  • 1. فکری یکسوئی2. اجتماعی مسائل3. مقالہ جات4. افہام و تفہیم 5. معقول بیانیہ6. دین اور انسان7. علمی مذاکرہ 8. نقد و نظر9. نظریاتی تعامل10. جذبات و احساسات پیغامِ اقبال بخوانید, ...ادامه مطلب

  • عطیہ کوفی اور محمد بن قاسم  ✍️ نذر حافی

  • عطیہ کوفی اور محمد بن قاسم ✍️ نذر حافی, ...ادامه مطلب

  • ایران اور سعودی عرب معاہدہ

  • ایران اور سعودی عرب معاہدہ, ...ادامه مطلب

  • اراکین پارلیمنٹ اور اہلِ قلم

  • معزز اراکین پارلیمنٹاور اہلِ قلم حضرات کے نامتحریر: گل زہرا رضوینام نہاد بنیاد اسلام بل کی پاکستان میں ہر ذمہ دار مکتبِ فکر کے علماء کرام، سیاسی رہنماؤں اور سب سے بڑھ کر دانشور اور صحافی برادری نے کھل کر مذمت کی جس کی وجہ سے یہ تکفیری منصوبہ ناکامی سے دوچار ہوا، الحمدللہ ! اب اسی بل کو یہی تکفیری دہشتگرد ٹولہ مزید خطرناک شکل میں لے کر آیا ہے اور اس مقصد کے لیے سپاہ صحابہ کے بجائے جماعتِ اسلامی کو استعمال کیا گیا ہے۔بظاہر اس ناصبی بل کا مقصد پاکستان میں بسنے والے کروڑوں اہل تشیع اور محبان اہلبیت اہلسنت کو نشانہ بنانا ہے، لیکن حقیقت میں یہ بل وطن عزیز کو ایک معتدل اسلامی جمہوریہ سے موجودہ افغانستان کی طرز پر ایک ملائیت اور فسطائیت زدہ ریاست بنانے کے لیے لایا گیا ہے ، یعنی کوئی بھی عالم، عام مسلمان، سرکاری یا غیر سرکاری ملازم جو ان طالبان کے حامی تکفیری دہشت گردوں کی من گھڑت تشریح "اسلام" سے اختلاف کرے، اسے عمر بھر کے لیے جیل میں ڈال دیا جائے ،اس بل کے بارے میں چند حقائق ہم بساط بھر گوش گزار کرنا چاہتے ہیں۔1 قرآن و سنت کی خلاف ورزیصحابہ کرام رضی اللہ عنہ اور ازواج رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توہین کسی بھی مکتب فکر کے نزدیک قبیح ترین فعل ہے ، شیعہ مراجع نے اسے فعل حرام قرار دیا ہے ۔البتہ تمام مکاتب فکر کے نزدیک صحابہ کرام رضی اللہ عنہ معصوم عن الخطا نہیں ہیں ، ان کے کسی قول و فعل سے اختلاف کرنا ہرگز "توہین" نہیں ہے۔قرآن مجید نے جہاں بعض صحابہ کی توصیف کی، وہاں بعض کی تنقیص بھی بیان کی ، پیغمبر اکرم صل اللہ علیہ والہ وسلم نے بعض صحابہ پر حد بھی جاری فرمائی۔خلفائے راشدین کی بہت بڑی خوبی یہ تھی کہ عام مسلمان ان سے اختلاف بھی کرتے تھے اور تنقید بھی ، خزرج کے سردار اور پیغمبر , ...ادامه مطلب

  • بچے، سماج اور قوانین

  • بچے، سماج اور قوانینتبرید حسین نوٹ:میں نے یہ تحریر تقریبا ایک ہفتہ قبل تحریر کی تھی مگر ایسا ہیجان اور جذباتیت کی کیفیت برپا تھی کہ مجھے لگتا تھا میری تحریر کے پرزے اڑا دئیے جائیں گے۔ سو کچھ دوستوں نے مشورہ دیا کہ انتظار کریں۔ اب مزید کچھ پرت جب کھل رہے ہیں تو سوچا آپ کی خدمت میں پیش کر دوں دعا زہرہ اور نمرہ کاظمی وغیرہ کے کیس کے حوالے سے پہلے بھی لگے لپٹے انداز سے ایک تحریر لکھی تھی اور مزید کچھ لکھنے کا یارا نہیں تھا۔ اس کی وجہ ایسے موضوعات کی حساسیت اور ہمارے انتہائی جذباتی روئیے تھے۔مگر آج پھر بہت سے سوالات اٹھے اور اور اس ہیجان میں ہر کوئی اپنے یوٹیوب چینلز کی ریٹنگ بڑھانے کیلئے جو منہ میں آ رہا ہے ہانکتا چلا جا رہا ہے۔ پہلے تو یہ ذہن میں رکھیں میں خود ایک باپ ہوں اور وہ بھی بیٹی کا باپ مگر دوسری طرف قلم ہاتھ میں تھامے یہ بھی ضروری ہے کہ اپنی فہم کے مطابق ایک ایماندارانہ اور غیر جانبدارانہ تجزیہ کروں کہ شائید ایسے کیسز جو اب ہمارا معاشرتی المیہ بن چکے ہیں ان کو سمجھنے اور معاشرے میں بہتری لانے کی کوئی صورت پیدا ہو سکے۔یہ بہت ضروری ہے کہ ہم یاد رکھیں کہ دعا زہرہ یا نمرہ کاظمی کے وہ کیسز ہیں جو میڈیا اور عوام کی نظروں میں آگئے وگرنہ روزانہ دعا اور نمرہ جیسی ہزاروں نہیں تو سینکڑوں لڑکیاں اس سے ملتی جلتی صورتحال کا شکار ہو رہی ہیں اور وہ اور ان کے والدین اس سے بد تر حالات میں عدالتوں کے دھکے کھاتے نظر آتے ہیں۔اس کیس کے دو پہلو ہیں ایک اخلاقی اور ایک قانونی۔ ہم کوشش کریں گے ان دونوں پہلووں کو احاطہ کریں۔اخلاقی پہلو:دعا کے والدین کی حالت دیکھ کر بطور والدین ہم سب کا دل بہت دکھی اور زخمی ہوا۔ سب سے پہلے خالق دو جہاں سے دعا گو ہیں کہ مالک انہیں سکون اور قرار , ...ادامه مطلب

  • ہائی جیکر ہاشم قریشی اور کشمیر

  • ہائی جیکر ہاشم قریشی اور کشمیر, ...ادامه مطلب

  • کرونا کا پھیلاو اور ہماری ذمہ داریاں

  • کرونا کا پھیلاو اور ہماری ذمہ داریاں, ...ادامه مطلب

  • قاسم سلیمانی کا قتل اور ہم

  • قاسم سلیمانی کا قتل اور ہم, ...ادامه مطلب

  • جدیدترین مطالب منتشر شده

    گزیده مطالب

    تبلیغات

    برچسب ها