قومی ایوان میں قوم کی آواز

تحریر:اشرف سراج گلتری

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے سینیٹر بننے کے بعد مظلوم عوام کی ترجمانی کا حق ادا کر دیا ہے۔ ان کا شفاف موقف ہے کہ گلگت بلتستان کی زمینوں پر قبضہ قبول نہیں ، گلگت و بلتستان کی معدنیات کے مالک وہاں کےعوام ہیں، اُن کے حقوق غضب ہوتے رہے تو ہم اُن کا دفاع کرینگے ، یہ نہیں ہوسکتا فلسطین کی طرح باہر کے لوگ آکر گلگت و بلتستان کے مالک بن جائیں ۔انہوں نے اپنے اس موقف کو کئی مرتبہ مختلف مواقع پر دہرایاہے۔ پاکستان کے ایوانِ بالامیں انہوں نےایک مرتبہ پھر گرین ٹورازم نامی سازش کی کھل کرمخالفت کی ہے۔
انہوں نے اس قدر واضح بات کی کہ جی بی اسمبلی میں بیٹھے بعض استعمار کے آلہ کار اور سہولت کارحکومتی وزراء کے دانت کھٹے ہو گئے۔ مادروطن کے یہ غدار وزرا اپنی غداریوں کو مجلس اور اپوزیشن کی طرف نسبتیں دینے کی کوششیں کر رہے تھے۔ چنددن پہلے پی پی کے ایک نمائندے نے یہ دعوی کیاتھاکہ گرین ٹوریزم کو لانے میں اورکمپنی کو نوکریوں کی لسٹ دینے میں اپوزیشن بھی شامل ہے۔
موصوف کو اپوزیشن لیڈر جناب کاظم میثم صاحب نے بہترین انداز میں جواب تو دے دیاتھا لیکن پھر بھی غداروں کا ٹولہ چہ مہ گوئیاں کر رہا تھا۔ سینیٹر علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کے خطاب کے بعد غداروں کی تمام تر سازشیں دم توڑ گئی ہیں۔
علامہ صاحب کے خطابکے بعدایک مرتبہ پھر عوام پر یہ ثابت ہوگیا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین، سید علی رضوی کی قیادت میں جی بی کے عوامی مفادات اور امنگو کی ترجمان تھی، ہے اور رہے گی۔
جو سیاسی نمائندے ایک عام وزارت کے عوض پیچھلے 30 سالوں سے سہولت کاری کرتے آرہے ہیں اب ان کے چہروں سے سیاہ نقاب آہستہ آہستہ سرک رہا ہے۔ مسنگ پرسنز کامعاملہ پاکستان میں ایک حساس نوعیت کا مسئلہ ہے،جو بھی تحریک اس حوالے سے اٹھی اس کے بانیوں پر غداری تک کے مقدمات دائر کیےگئے۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سینیٹر بننے سے پہلے بھی تمام قبائل اور علاقوں کے مغویوں کےحق میں چلنے والی تحریکوں میں ان کے برابر شریک رہے،ان کی حمایت کی، بلوچ قبائل کے مغویوں کےحق میں آواز اٹھانے والی بلوچ تحریک کا ساتھ دیا، نیزحکومتی جبر کے باوجود دھرنے کے شرکا کو گرم غذا اورگرم لباس تک پہنچایا۔انہوں نے آج سینٹ میں بھی مسنگ پرسنز اور پاکستان کی عوام کےلئے آواز بلند کی اور پاکستان کے آئین اور قانون کےتناظرمیں اغواء کرنے کو غیرآئینی اور غیرانسانی سلوک قرار دیا۔
انہوں نے عزم استحکام پاکستان آپریشن کے متعلق کہاکہ عوام کو تحفظ فراہم کرنا حکومت اور ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔ لہذا اس آپریشن کےمتعلق عوام کے تحفظات کودور کیاجائے ۔ انہوں نے کہا کہ امن کےلئے کرم ایجنسی میں شیعہ وسُنی نے مل کر امن مارچ کر کے بتادیا ہے کہ قاتل نہ شیعہ ہیں اور نہ سنی ، کوئی تھرڈ قوّت یہاں ملوث ہے۔لہذا اس آپریشن کےلئے یہاں پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہئے تھی لیکن یہاں مجھے ایسا دیکھنے کو نہیں مل رہا۔
انہوں نے سوات میں پیش آنے والے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مدعی بھی خود، قاضی بھی خود ۔۔۔ایسے مٹھی بھر دہشتگردوں کو کڑی سزا ملنی چاہئے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ جس طرح حجاج اور عمرہ پر جانے والے نان فائلرز کو استثناء دیا گیا ہےاسی طرح زیارات پہ جانے والے افراد کےلئے بھی آسانیاں پیدا کی جائیں۔


افکار و نظریات: daily, weekly, news, monthly