بات سے بات
سید علی کمیل

٢١ جون کی شام ٦ بجے ہمیں ایک اعزازی تقریب میں جانا ہوا۔ محترم منظوم ولایتی ناظمِ تقریب تھے۔ انہوں نے "آج کی بات" کے عنوان سے اپنا کالم تو لکھ دیا ہے تاہم عینی شاہد ہونے کے ناتے آج کی بات سے کچھ بات ہم بھی بیان کر دیتے ہیں۔ یہ تقریب اُستاد محترم نذر حافی صاحب کے اعزاز میں اُن کی پی ایچ ڈی مکمل ہونے پر رکھی گئی تھی۔ حُسنِ تقریب کیلئے ننھے حسین عباس جعفری کو تلاوت قرآن پاک کی دعوت دی گئی۔یہاں تلاوت کے ہمراہ تربیّت کا پہلو بھی نمایاں تھا۔ بات تربیت کی ہے تو زندگی میں تربیت یافتہ دوستوں کا ملنا بہت بڑی نعمت ہے۔ خصوصاً جو تعلیم و تربیت کو ایک مشن کے طور پر دیکھتے ہوں۔ اس میں خوشی کا مقام وہ ہوتا ہے جب تربیت یافتہ احباب میں سے کوئی اپنا تعلیمی سفر مکمل کر لیتا ہے۔
سر زمین علم قم المقدس میں یہ اعزازی تقریب جناب رفیق انجم صاحب کی تلاوت قرآن مجید کے ساتھ اگلے مرحلے میں داخل ہوئی۔ تقریب میں یوں تو بہت سارے عزیز و اقارب تھے تاہم حسن اتفاق سے ایک پرانے دوست جن سے تقریباً ٣ سال سے نہیں ملا تھا ان سے بھی ملاقات ہوگئی۔یہ کمال کی شام تھی جس میں سب کو اپنے اپنے علمی سفر کی داستان دہرانے کا موقع مل رہا تھا۔ آپس میں سب ایک دوسرے کو گفتگو کا موقع دے رہے تھے۔ کچھ ماضی کی یادیں تو کچھ مستقبل کے منصوبے۔ کچھ تعلیمی اور تربیتی موضوعات اور کچھ اس راستے کی مشکلات اور حل۔۔۔
منظوم ولایتی صاحب گفتگو کو ایک سمت اور ایک جہت میں رکھنے میں ابھی تک کامیاب جا رہے تھے۔ پھر انہوں نے خود ہی بلتستان کے حالات اور وہاں کی تعمیر و ترقی میں صاحبان قلم و تحقیق کے کردار پر روشنی ڈالی۔ دیگر دوستوں نے حسبِ توفیق اس موضوع کو مزید کریدا۔
محفل کو گرمانے کیلئے محترم سید شرافت حسینی اور منظور حسین حیدری صاحب نے قصائد پڑھے۔ منظوم ولایتی صاحب نے دوبارہ ناظم منبر کی حیثیت سے اس شعر کے ساتھ گفتگو کو اعزازی تقریب کے لحاظ سے ایک خاص جہت دیتے ہوئے یہ شعر پڑھا" ڈھونڈ و گے ملکوں ملکوں۔۔۔ ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم۔اس شعر کے ساتھ ہی انہوں نے حوزہ علمیہ قم کی انتہائی ملنسار اور فعال شخصیت حجۃ الاسلام محمد علی شریفی صاحب کو گفتگو کا موقع دیا۔ قبلہ محمد علی شریفی صاحب نے حوزہ علمیہ قم المقدس میں تحقیق، تحریر، تقریر اور ابلاغ عامہ کے حوالے سے اپنی اور نذر حافی صاحب کی مشترکہ یاداشتو ں کو بیان کرتے ہوئے انتہائی سبق آموس اور احساسِ ذمہ داری پیدا کرنے والے نکات بیان کئے۔
اس موقع پر راقم الحروف کو وائس آف نیشن، سپورٹ کشمیر انٹرنیشنل، ٹیم ابلاغِ عامہ اور موسسہ شہید عارف حسینی ؒ کی نمائندگی میں دعوتِ سخن دی گئی۔ سو ہم نے جو دیکھا، محسوس کیا اور جو دوستوں کے جذبات لمس کئے وہ سب یکمشت بیان کردیا۔
اب بات اعزازی تقریب کے مہمان خصوصی تک پہنچی۔ محترم نذر حافی صاحب نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سب حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ہمارا ایک دوسرے سے ملنا کسی نا کسی حکمت الہی کی بنیاد پر ہے۔ ہمیں ان ملاقاتوں میں اپنے اہداف کو حاصل کرنے اور وقت کے اسراف سے بچنے پر خصوصی توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے جہاں تحقیق کی اہمیت اور تحقیقی معیارات پر روشنی ڈالی وہیں تحقیق کے میدان میں باہم مربوط رہنے کیلئے سوشل میڈیا سے استفادے اور قلم و زبان کے درست استعمال کے حوالے سے بھی جامع نکات بیان کئے۔

فیڈ بیک


افکار و نظریات: google, print, voice, nation